سوال:
مفتی صاحب! میں نے بیوی کے ساتھ حالت حيض کے تیسرے دن ہمبستری کرلی، میں نے اور اُس نے بہت توبہ کی اور کفارہ دینے کی بھی نیّت کر رکھی ہے۔ اب یہ مسئلہ ہوا ہے کہ میری زوجہ کا حمل ٹھہر گیا ہے اگر یہ حمل حیض والی ہمبستری کا ہوگا تو کیا بچا حرام ہے؟ میں اس مسلے کو لے کر بہت پریشان ہوں، برائے مہربانی آپ اس کا مجھے بتائیں۔
جواب: حالت حیض میں میاں بیوی کا ہمبستری کرنا ناجائز اور سخت گناہ کا کام ہے، اس پر توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ مال صدقہ دینا بھی مستحب ہے، تاہم اس ہمبستری کی وجہ سے اگر حمل ٹھہر جائے تو اس سے بچے کے نسب پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، بلکہ اس کا نسب اپنے باپ سے ہی ثابت ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 2053، ط: دار طوق النجاۃ)
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ۔
رد المحتار: (298/1، ط: سعید)
(قوله: ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعًا "في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينا" ثم قيل إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی