سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں ایک پرچون دکاندار ہوں اور پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہودی کمپنیوں کی کولڈ ڈرنکس (Cold drinks) کا بیچنا کیسا ہے، کیونکہ لوگ اسے اسرائیل کی مصنوعات میں سے بتا رہے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطین کے مظلوم اور نہتے مسلمانوں پر ظلم اور بربریت کا جو دردناک وکربناک بازار گرم کر رکھا ہے، اور عائلی قوانین کا جیسے جنازہ نکالا ہے، ایک انسان ہونے کے ناطے دنیا کا کوئی شخص بھی اس کو برداشت نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ کسی مذہبی تفریق کے بغیر پوری دنیا کے عوام اسرائیل کے اس ظلم، خون ریزی، اور کم ظرفی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، بلکہ بہت سے مغربی ممالک میں اس ظلم کے خلاف غیرمسلموں کی طرف سے بڑی تاریخی مظاہرے نکالے گئے ہیں، اس موقع پر دنیا میں بسنے والے ہر مسلمان کی شرعی، اخلاقی اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فلسطین کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنی استطاعت کے مطابق ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کا سلسلہ جاری رکھے۔
فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ تعاون اور مدد کی ایک اہم صورت یہ ہے کہ یہودیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے، کیونکہ انہی مصنوعات کا خاطر خواہ نفع اسرائیل کو جاتا ہے، جو اس سے بارود، اسلحہ وغیرہ تیار کرکے آئے دن غزہ کے نہتے معصوم بچوں کو شہید کر رہا ہے، ان حالات میں ایک مسلمان کے لیے یہودیوں کی مصنوعات کی خرید وفروخت کرنا دراصل اس ظلم میں ان کے معاون اور شریک بننے کے مترادف ہے، لہذا ان کو خرید کر ظالموں کا تعاون کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ دینی اور انسانی غیرت کے بھی خلاف ہے، لہذا ایک مسلمان ہونے کے ناطے آپ کو چاہیے کہ یہودی کمپنیوں کی کولڈ ڈرنکس اور دیگر مصنوعات کی خرید و فروخت سے مکمل گریز اور بائیکاٹ کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الآية: 2)
ۘ وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ... الخ
القرآن الكريم: (هود، الآية: 113)
وَ لَا تَرۡکَنُوۡۤا اِلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ ۙ... الخ
التفسير المظهري: (123/5، ط: مكتبة الرشيدية)
ولا تركنوا إلى الذين ظلموا قال ابن عباس اى لا تميلوا والركون المحبة والميل بالقلب. وقال ابو العالية لا ترضوا بأعمالهم. وقال السدى لا تداهنوا الظلمة. وقال عكرمة لا تطيعوهم. وقيل لا تسكنوا الى الذين ظلموا قال البيضاوي لا تميلوا إليهم ادنى ميل فان الركون هو الميل اليسير كالتزين بزيهم وتعظيم ذكرهم فتمسكم النار بركونكم إليهم. قال البيضاوي وإذا كان الركون الى الظالمين كذلك فما ظنك بالميل كل الميل إليهم.
الدر المختار مع رد المحتار: (268/4، ط: دار الفكر)
(ويكره) تحريما (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب زيلعي.
قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريما وإلا فتنزيها نهر.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی