سوال:
مفتی صاحب! ہمارا ساٹھ گز کا گھر ہے، جو میرے والد اور ہم تین بھائیوں نے لیا تھا، جبکہ اس وقت دو بھائی نابالغ تھے اور چھ بہنیں اور ماں بھی ہے، اب ہم اس گھر کو بیچنا چاہتے ہیں اور اس کل قیمت آج کی تاریخ میں ساٹھ لاکھ کی ہے۔ ہم پانچ بھائیوں، چھ بہنوں اور ماں کے درمیان شریعت کی روشنی میں تقسیم کیسے ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی وارث والد صاحب کے ساتھ مکان خریدنے میں پیسے دیتے وقت کوئی وضاحت نہیں کرے، (نہ ہدیہ کی، نہ قرض کی اور نہ شراکت کی) تو یہ پیسے ہدیہ (گفٹ) سمجھے جاتے ہیں، اور اس کو ان پیسوں کے مطالبے کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے اور اگر (قرض یا شراکت کی) وضاحت کرکے دے تو پھر مطالبہ کا حق حاصل ہوتا ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً والد صاحب کے ورثاء اس بات کے گواہ ہیں کہ تینوں بیٹوں نے مکان میں پیسے ملاتے وقت والد صاحب کو یہ پیسے قرض کے طور پر دیے تھے تو اس صورت میں تینوں بیٹوں کو ان کو ملائے ہوئے پیسے واپس ملیں گے اور اگر ورثاء اس بات کے گواہ ہیں کہ بیٹوں نے یہ رقم والد صاحب کے ساتھ مکان میں شراکت کے طور پر لگائی تھی تو رقم کے بقدر فیصد مکان میں حصہ بیٹوں کو ملے گا اور اس کے بعد بقیہ مکان یا اس کی قیمت میراث میں تقسیم ہوگی، جس میں بطورِ وارث تینوں بیٹوں کو بھی حصہ ملے گا۔
پوچھی گئی صورت میں مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو ایک سو اٹھائیس (128) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو سولہ (16)، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو چودہ (14)، اور چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے بیوہ کو سات لاکھ پچاس ہزار (750000) روپے، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چھ لاکھ چھپن ہزار دو سو پچاس (656250) روپے، اور چھ بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تین لاکھ اٹھائیس ہزار ایک سو پچیس (328125) روپے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
تنقيح الفتاوى الحامدية: (155/2، ط: دار المعرفة)
والأصل أن من بنى في دار غيره بناء وأنفق في ذلك بأمر صاحبه كان البناء لصاحب الدار وللباني أن يرجع على صاحب الدار بما أنفق ا ه.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی