عنوان: پہلی رکعت کا سجدہ رہ جانے کا شک ہونے اور فرض کی تاخیر پر سجدہ سہو کا حکم (15750-No)

سوال: مفتی صاحب! فجر کی نماز میں پہلی رکعت میں سجدہ کرکے قیام میں یاد آیا کہ میں نے شاید ایک سجدہ نہیں کیا ہے۔ اب مجھے اس نماز کو مکمل کرکے دوبارہ اس فرض نماز کا اعادہ کرنا چاہیے یا اس غلطی پر سجدہ سہو کرنا ہوگا یا نہیں؟ نماز میں دو سجدے کرنا فرض ہے اور کیا واجبات کے چھوٹنے پر سجدہ کرنا ہوتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں

جواب: واضح رہے کہ اگر دوران نماز دوسری رکعت میں نمازی کو یاد آئے کہ پہلی رکعت میں اس کا ایک سجدہ رہ گیا ہے تو اس پر لازم ہے کہ بلا تاخیر اس سجدے کا اعادہ کرے اور فرض کو اپنے مقام سے مؤخر کرنے کی وجہ سے نماز کے آخر میں سجدہ سہو بھی کرے، اور بہتر یہ ہے کہ جس رکن کو چھوڑ کر سجدہ میں گیا ہے، اس کا بھی اعادہ کرے۔
نیز جس طرح بھول کر واجب چھوٹ جانے پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، ایسے ہی بھول کر کسی فرض کو اپنے مقام سے پہلے یا تاخیر سے ادا کرنے پر بھی سجدہ سہو کرنا واجب ہوتا ہے، لیکن اگر نماز میں کوئی فرض چھوٹ جائے اور اس کا اعادہ کیے بغیر نماز ختم کردی جائے تو اس نماز کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (461/1، ط: دار الفكر)
(ورعاية الترتيب) بين القراءة والركوع و (فيما يتكرر) أما فيما لا يتكرر ففرض كما مر (في كل ركعة كالسجدة) أو في كل الصلاة كعدد ركعاتها
(قوله كالسجدة) الكاف استقصائية إذا لم يتكرر في الركعة سواها ومثله الكاف في قوله كعدد ح، والمراد بها السجدة الثانية من كل ركعة، فالترتيب بينها وبين ما بعدها واجب. قال في شرح المنية حتى لو ترك سجدة من ركعة ثم تذكرها فيما بعدها من قيام أو ركوع أو سجود فإنه يقضيها ولا يقضي ما فعله قبل قضائها مما هو بعد ركعتها من قيام أو ركوع أو سجود، بل يلزمه سجود السهو فقط

الھندیة: (126/1، ط: دار الفكر)
ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي.

الأشباه والنظائر مع شرحه غمز عيون البصائر: (204،205/1، ط: دار الكتب العلمية)
شك في ركوع، أو سجود، وهو فيها أعاد، وإن كان بعدها فلا
قوله: قاعدة: من شك هل فعل. في فتح القدير: اعلم أن مراد الفقهاء بالشك في الماء، والحدث والنجاسة والصلاة، والعتق والطلاق وغيرها هو التردد بين وجود الشيء وعدمه سواء كان الطرفان في التردد سواء، أو أحدهما راجحا، فهذا معناه في استعمال الفقهاء.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 394 Feb 27, 2024
pehli rakat ka sajda reh jane ka shak hone or farz ki takheer per sajdah saho ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.