سوال:
مفتی صاحب! میرے پاس ایک بلڈنگ تھی، جو میں نے کرائے پر دے رکھی تھی، کسی کالج کو کچھ وقت گزارنے کے بعد کرائیدار نے مجھے کہا کہ ہمیں بلڈنگ کے اوپر دوسری منزل بنا دیں، تاکہ ہماری کلاسوں کی تعداد پوری ہو جائے۔ میں نے ان کو کہا کہ میرے پاس اتنے پیسے نہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم خود بناتے ہیں، آپ ہماری ایگریمنٹ کی مدت بڑھا دیں جو کہ میں نے اس شرط پر بڑھائی کہ آپ مجھے رینٹ 150000 دیں گے جو کہ پہلے 130000 تھا، اور سالانہ 10 فیصد اضافہ بھی کریں گے جو کہ پہلے 5 فیصد تھا اور میں کنسٹرکشن کے کوئی پیسے نہیں دوں گا اور جب ایگریمنٹ ختم ہوگا تو آپ کنسٹرکشن کرنے کے پیسے نہیں مانگیں گے اور یوں ہی چھوڑ کر چلے جائیں گے، لیکن اب جب ہمارا ایگریمنٹ ہو گیا ہے تو کرائے دار کہتا ہے کہ میں آپ سے آخر میں کنسٹرکشن کے پیسے لوں گا۔ اب اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ نے کرایہ دار کو اپنی بلڈنگ پر دوسری منزل تعمیر کرنے کی اجازت اس بناء پر دی ہے کہ وہ اس تعمیر سے فائدہ اٹھائیں، اور پھر تعمیر سمیت وہ بلڈنگ آپ کے حوالے کردیں، اور آپ اس نئی تعمیر کے بھی مالک بن جائیں، فقہی لحاظ سے یہ صورت عقد البناء والتشغیل (B.O.T, Build, Operate & Transfor) کہلاتی ہے، جو کہ استصناع کی بنیاد پر شرعاً درست ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً باہمی رضامندی سے اس پر باقاعدہ معاہدہ کرلیا گیا تھا تو اب کرایہ دار کا کنسٹریکشن کے پیسوں کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اس معاہدہ پر عمل کرنا شرعاً ضروری ہے، تاہم اگر آپ چاہیں تو نزاع سے بچنے کیلئے باہمی رضامندی سے مصالحت کی کوئی درمیانی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 2)
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ ... الخ
و قوله تعالی: (النساء، الآیة: 128)
فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ... الخ
بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (133/2، ط: مکتبه دار العلوم كراتشي)
عقود البناء والتشغیل:
التكييف الثاني: أن نقول : إن الدولة استصنعت المشروع من الجهة الصانعة، فالعقد الأساسي بين الجهتين هو الاستصناع، والدولة مستصنعة، والجهة الأخرى صانعة، وثمن الاستصناع منفعة تشغيل المشروع التي تنتفع بها الجهة، وتبقى الجهة الصانعة مستفيدة من المشروع على ملك الدولة. فتكون العلاقة بين الجهتين علاقة المستصنع والصانع إلى أن يكتمل.
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی