سوال:
ایک آدمی نے نوے لاکھ کا مکان لیا اور دس لاکھ ایڈوانس دے دیے، 80 لاکھ تین مہینے کے بعد دینا طے ہوا، ایک مہینہ کے بعد زکوۃ دینے کی تاریخ آ گئی، اس کے پاس نقدی سونا وغیرہ بھی تھا، اس آدمی نے مکان کے 80 لاکھ نکال کر بقیہ رقم کی زکوۃ دے دی۔ جب مکان کی رقم دینے کی مدت آئی تو اس آدمی کے پاس پیسے کم ہوگئے اور مکان کا سودا ختم ہوگیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس آدمی پر مکان والی رقم پر زکوٰۃ آئے گی یا نہیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں مکان کی بقیہ ماندہ رقم چونکہ آپ کے ذمے قرض تھی اور قرض دار کے ذمہ قرض پر زکوٰۃ لازم نہیں ہے، لہذا اس رقم کی زکوٰۃ آپ پر لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مجمع الأنهر: (193/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
"(فارغ) صفة نصاب (عن الدين) والمراد دين له مطالب من جهة العباد سواء كان الدين لهم أو لله تعالى وسواء كانت المطالبة بالفعل أو بعد زمان فينتظم الدين المؤجل.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی