سوال:
مفتی صاحب! اگر مسجد کی دوسری منزل میں اسپیکر لگا تھا اور مقتدیوں نے امام صاحب کے ساتھ نماز شروع کی، پھر دُوسری منزل میں مائیک (Mike) میں کوئی خرابی ہوگئی اور امام صاحب کی آواز دوسری منزل والوں کو نہ سنائے دے اور دُوسری منزل میں بیچ کی صف میں سے کوئی شخص تکبیرات کہے اور دوسری منزل کے سارے لوگ اسی شخص کی تکبیرات پر نماز مکمل کرلیں اور بعد میں پتہ چلے کہ پہلی والی منزل کے مقتدی اور امام صاحب ابھی نماز ہی میں ہیں تو کیا اس صورت میں دوسری منزل والوں کی نماز ہوگئی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ دوسری منزل سے اقتداء کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہاں تک امام کی آواز پہنچتی رہے تاکہ امام کی اقتداء میں ہی پوری نماز ادا کرسکیں، لیکن پوچھی گئی صورت میں اسپیکر کی خرابی کی وجہ سے امام کی آواز ختم ہوگئی، اور دوسری منزل کے مقتدیوں نے امام کے علاوہ ایک مقتدی کی اقتداء میں امام سے پہلے ہی نماز پوری کرلی، لہٰذا اس عمل کی وجہ سے دوسری منزل کے مقتدیوں کی نماز فاسد ہوگئی ہے، ان پر لازم ہے کہ اپنی نماز کی قضا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الهندية: (88/1، ط: دار الفكر)
«ولو اقتدى بالإمام في أقصى المسجد والإمام في المحراب فإنه يجوز. كذا في شرح الطحاوي وإن قام على سطح داره المتصل بالمسجد لا يصح اقتداؤه وإن كان لا يشتبه عليه حال الإمام. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة وهو الصحيح إلا إذا كان على رأس حائط المسجد. كذا في محيط السرخسي وإن قام على الجدار الذي بين داره وبين المسجد ولا يشتبه حال الإمام صح الاقتداء ولو قام على دكان خارج المسجد متصل بالمسجد يجوز الاقتداء لكن بشرط اتصال الصفوف. كذا في الخلاصة»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی