سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میرا ایک سوال ہے کہ اگر کوئی شخص کوئی چیز مناسب ریٹ میں سیل کر رہا ہے اور کسٹمر پھر بھی کہتا ہے کہ ریٹ کم کرو تو اِس صورت میں کیا تھوڑے زیادہ ریٹ بتا کر کرم کیے جا سکتے ہیں ؟ اِس کی وضاحت فرما دیں کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟
جواب: ریٹ زیادہ بتاکر پھر کم کرنا شرعا جائز ہے، یہ جھوٹ کے زمرے میں نہیں آتا، بلکہ بھاؤ تاؤ کے زمرے میں آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (59/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
قال: "ويجوز للمشتري أن يزيد للبائع في الثمن ويجوز للبائع أن يزيد للمشتري في المبيع، ويجوز أن يحط من الثمن ويتعلق الاستحقاق بجميع ذلك" فالزيادة والحط يلتحقان بأصل العقد عندنا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی