سوال:
میں نے ایک دوکان خریدی ہے، جس کی پارٹ پیمنٹ دس مارچ تک ادا ہو جائے گی بقیہ پانچ لاکھ کی پیمنٹ رمضان میں ادا کی جائے گی، جبکہ میں یکم رمضان کو زکوۃ کا حساب کرتا ہوں۔ کیا یکم رمضان کے بعد ادا کرنے والی پیمنٹ پر زکوۃ ادا کی جائے گی؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ دوکان کی خریداری کی وجہ سے کچھ رقم آپ کے ذمہ ادا کرنا لازم ہے، لہذا زکوۃ کا سال مکمل ہونے پر واجب الادا رقم کو زکوۃ سے منہا کیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (263/2، ط: دار الفکر)
(فلا زكاة على مكاتب) لعدم الملك التام ... (ومديون للعبد بقدر دينه) فيزكي الزائد إن بلغ نصابا.
(قوله ومديون للعبد) الأولى ومديون بدين يطالبه به العبد ليشمل دين الزكاة والخراج لأنه لله - تعالى - مع أنه يمنع لأن له مطالبا من جهة العباد كما مر ط (قوله بقدر دينه) متعلق بقوله فلا زكاة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی