عنوان: غیر مسلم ممالک میں بینکوں سے سودی معاملات کرنا (15798-No)

سوال: میری بہن امریکہ میں ہیں اور انکا کہنا ہے کہ وہاں غیر اسلامی بینک سے جو پرافٹ ملتا ہے وہ مسلمان کے لئے استعمال کرنا جائز ہے کیونکہ غیر مسلم سے لین دین کا معاملہ ہورہا ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور اسی طرح وہاں کے بینک سے قرضہ لیکر گھر لینا بھی جائز ہے۔ لیکن اسلامک ملک میں ایسے کرنا جائز نہیں کیونکہ وہ مسلمان سے لین دین ہوتی ہے۔ براہ کرم صحیح بات کی طرف رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ قرآن و حدیث میں واضح طور پر ربا (سود) کی حرمت ذکر کی گئی ہے، اور اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، نیز ان نصوص (آیات و احادیث) میں مسلم اور غیر مسلم کے ساتھ سودی معاملہ کرنے کی حرمت میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا ہے، اس لئے یہ حکم ہر جگہ اور تمام افراد کے لیے عام ہے، چنانچہ مسلمان کے لیے مسلم ممالک کی طرح غیر مسلم ممالک میں بھی سودی معاملہ کرنا ناجائز اور حرام ہے۔
لہذا غیر مسلم ممالک میں جو بینک سود کی بنیاد پر اپنے معاملات سر انجام دے رہے ہوں، ان سے بھی سودی قرضے کا لین دین شرعاً جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیة: 78- 79)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1598، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن جابر قال: «لعن رسول الله صلى الله عَليه وسلم آكِلَ الرِّبَا، وَمُؤْكِلَهُ، وَكَاتِبَهُ، وَشَاهِدَيْهِ» ، وقال: هم سواء

بحوث فی قضایا فقھیة معاصرۃ: (357/1، ط: مکتبة دارالعلوم کراتشی)
أما البنوك التي يملكها غير المسلمين في البلاد غير المسلمة، فقد ذھب العلماءالمعاصرين إلى جواز الإيداع فيھا، والانتفاع بالفوائد الحاصلة منھا على قول أبي حنيفةرحمه اللہ تعالي من أنه يجوز أخذمال الحربي برضاه، وأنه لا ربا بين المسلم والحربي. وإن ھذا القول لم يقبله جمھور الفقھاء، حتي إنه لم يفت به الفقھاء المتأخرون من الحنفية، وبما أن حرمة الربا منصوص بنص قطعي يؤذن بحرب من الله ورسوله لمن لا يتركه فلا ينبغي في عموم الأحوال أن يد خل المسلم في معاملة الربا وإن كانت مع الحربيين .

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 291 Mar 07, 2024
ghair muslim mumalik mein bankon se saudi mamlat karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Loan, Interest, Gambling & Insurance

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.