عنوان: نفلی صدقہ کا مستحق اور وکیل کا خود نفلی صدقہ استعمال کرنا (15806-No)

سوال: السلامُ علیکم، مفتی صاحب! (1) معلوم یہ کرنا ہے کہ نفلی صدقہ کون کھا سکتا ہے؟
2) نیز کیا جس کو وکیل بنایا گیا ہے، وہ ضرورت مند نہ ہو تو کیا پھر بھی وہ نفلی صدقہ کھا سکتا ہے؟

جواب: 1) نفلی صدقہ کا استعمال مالدار اور فقیر سب کے لیے جائز ہے۔
2) وکیل شرعاً اپنے مؤکل کے حکم کا پابند ہوتا ہے، لہٰذا اگر کسی شخص نے وکیل کو نفلی صدقہ کسی خاص مصرف میں استعمال کرنے کا حکم دیا ہے تو وکیل کو اس کے حکم کی خلاف ورزی کرکے کسی اور مصرف میں استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، البتہ اگر کسی خاص مصرف میں استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا یا یہ کہہ کر وکیل بنایا کہ "تم جہاں چاہو اسے استعمال کرلو" تو وہ کسی اور کو بھی دے سکتا ہے اور خود بھی استعمال کرسکتا ہے، اگرچہ ضرورت مند نہ ہو، تاہم بہتر یہ ہے کہ کسی ضرورت مند مسلمان کو دے دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (263/2، ط: دار الکتاب الإسلامي)
النفل يجوز للغني كما للهاشمي، وأما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلا يجوز صرفها للغني لعموم قوله - عليه الصلاة والسلام - «لا تحل صدقة لغني» خرج النفل منها؛ لأن الصدقة على الغني هبة كذا في البدائع.

بدائع الصنائع: (28/6، ط: دار الكتب العلمية)
لأن الوكيل يتصرف بولاية مستفادة من قبل الموكل فيملك قدر ما أفاده، ولا يثبت العموم إلا بلفظ يدل عليه، وهو قوله: اعمل فيه برأيك وغير ذلك مما يدل على العموم.

البحر الرائق: (227/2، ط: دار الكتاب الاسلامي)
وللوكيل بدفع الزكاة أن يدفعها إلى ولد نفسه كبيرا كان أو صغيرا، وإلى امرأته إذا كانوا محاويج، ولا يجوز أن يمسك لنفسه شيئا إلا إذا قال: ضعها حيث شئت فله أن يمسكها لنفسه كذا في الولوالجية.

الدر المختار: (709/5، ط: دار الفکر)
(والصدقة كالهبة) بجامع التبرع.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 757 Mar 08, 2024
nafli sadqe sadqa ka mustahiq or wakeel ka khud nafli sadqa istemal karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.