سوال:
ایک پلاٹ 10 مئی 2018 کو مکمل ادائیگی کے بعد خریدا ہے اور 11 جون 2018 کو کچھ رقم دے کر قبضہ حاصل کیا جاسکتا ہے، مگر میں نے یہ پلاٹ سیل کرنے کے ارادے سے لیا ہے . اِس صورت میں زکوۃ ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ ہر اس پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جس کے خریدتے وقت حتمی طور پر، صرف یہ نیت کی گئی ہو کہ اس کو آئندہ فروخت کر دیا جائے گا، اس کے علاوہ کوئی اور نیت نہ ہو ۔
چونکہ سوال میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ پلاٹ خریدنے کے وقت آئندہ اس کو فروخت کرنے کی نیت ہے، لہذا اس پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی التاتارخانیۃ: (166/3)
"ثم نیۃ التجارۃ لا تعمل ما لم ینضم إلیہ الفعل بالبیع أو الشراء أو السوم فیما یسام ".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی