سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! یہ پوچھنا ہے کہ اگر کسی شخص نے شعبان کے آخری دن عمرے کا احرام باندھا اور اسی شام رمضان شریف شروع ہو گیا، اس نے عمرہ رمضان کا چاند نظر آنے کے بعد کیا، اب یہ عمرہ احرام باندھنے کی وجہ سے شعبان میں سمجھا جائے گا یا یا افعال عمرہ رمضان میں ادا کرنے کیوجہ سے رمضان کا عمرہ سمجھا جائے گا؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
جواب: واضح رہے کہ احرام عمرہ کے لیے شرط ہے رکن نہیں، اس لیے اگر کسی شخص نے شعبان میں احرام باندھا، لیکن عمرہ کے ارکان رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے بعد ادا کیے تو یہی سمجھا جائے گا کہ عمرہ رمضان میں ادا ہوا ہے، اور اس سے ان شاءاللہ رمضان المبارک کے عمرے کی فضیلت بھی حاصل ہوجائے گی، لہذا احرام شعبان میں باندھنے کی وجہ سے رمضان المبارک کی فضیلت کم نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الهندية: (219/1)
(وأما شرائط صحة أدائه فثلاثة) الإحرام والمكان والزمان هكذا في السراج الوهاج.
و أيضا: (237/1)
وأما شرائطها (أي العمرة) فشرائط الحج إلا الوقت هكذا في البدائع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی