سوال:
مفتی صاحب! اپنی دکان کے باہر کا حصہ کسی کیبن والے کو کرایے پر دینا جائز ہے یا نہیں؟ میری دکان کے باہر کافی جگہ خالی ہے، جس پر میں نے پکا فرش بنایا ہوا ہے، اب مختلف برگر یا چپس والے دکان کے سامنے فرش پر اپنا کیبن رکھنے کی جگہ مانگتے ہیں، جس کا وہ مجھے یومیہ 400 روپے کے حساب سے کرایہ دیں گے اور بجلی کی مد میں الگ سے 1500 دیں گے اور بجلی میری دکان سے لیں گے۔ کیا میرا ان کو اپنی دکان کے باہر کا حصہ کرائے پر دینا صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ صرف دکان کے سامنے ہونے کی وجہ سے یہ جگہ آپ کی ملکیت نہیں ہوسکتی، بلکہ اگر دکان کے ساتھ ساتھ یہ جگہ بھی باقاعدہ قانوناً آپ کی ملکیت ہے تو آپ اسے کسی کو کرایہ پر دے کر اس سے کرایہ لے سکتے ہیں، لیکن اگر یہ جگہ قانوناً آپ کی ملکیت نہیں ہے تو آپ کو اسے کسی کو دینے اور اس پر کرایہ لینے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، نیز اس جگہ ٹھیلہ لگانے کی قانونی طور پر اجازت کا ہونا اور آنے جانے والوں کو تکلیف سے بچانا بھی ضروری ہے۔
جہاں تک انہیں بجلی دینے کا تعلق ہے تو اگر یہ قانونی طور پر منع نہ ہو تو آپ مندرجہ بالا تفصیل کے ساتھ انہیں بجلی دے سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (410/4، ط: دار الفکر)
وَمِنْهَا الْمِلْكُ وَالْوِلَايَةُ فَلَا تَنْفُذُ إجَارَةُ الْفُضُولِيِّ لِعَدَمِ الْمِلْكِ وَالْوِلَايَةِ لَكِنَّهَا تَنْعَقِدُ مَوْقُوفَةً عَلَى إجَازَةِ الْمَالِكِ عِنْدَنَا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی