سوال:
مفتی صاحب! ایک ویب سائٹ ہے جو ایمازون یا ایمازون جیسی دوسری ویب سائٹ پر خرید و فروخت کا کام کرتی ہے اور مجھے کہتی ہے کہ دن میں پچاس ہزار کی مالیت کی مختلف چیزیں خریدو اور اس کے عوض مجھے کمیشن ملتا ہے اور میرے 50 ہزار روپے بھی واپس آجاتے ہیں، لیکن میں نے جو چیز خریدی ہے، اس کا مجھے کچھ پتہ نہیں ہے، حقیقت میں مجھے اس کا پتہ نہیں ہوتا، ویب سائٹ کہتی ہے کہ 700 روپے کے چار بنیان خریدو تو مجھے 850 روپے واپس ملیں گے۔ کیا اس قسم کی اس قسم کا کام جائز ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت خرید و فروخت کی بظاہر فرضی صورت ہے، حقیقت میں خرید و فروخت نہیں ہوتی، محض متعلقہ ویب سائٹ سے کمیشن لینے کے لیے فرضی کارروائی کی جاتی ہے، بعد میں پیسے بھی واپس ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات خریدی گئی چیز کا بھی کچھ پتہ نہیں ہوتا (جیسا کہ سوال سے معلوم ہو رہا ہے) لہذا ایسا معاملہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
اگر اس معاملے کی کوئی اور صورت ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ شرعی حکم معلوم کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 188)
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ... الخ
تفسیر القرطبی: (338/2، ط: دار الکتب المصریة)
والمعنی: لایاکل بعضکم مال بعض بغیر حق فیدخل فی ھذا القمارُ و الخداع و الغصوب و جحد الحقوق و ما لا تطیب به نفس مالکه، أو حرمته الشریعة و عان طابت به نفس مالکه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی