سوال:
مفتی صاحب! کیا حدیث میں نبی کریم ﷺ نے ساز پر لعنت کی ہے اور اگر کی ہے تو اگر مسجد کا پیش امام ہوٹل پر بیٹھ کر فلم دیکھے تو کیا اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب: ۱) جی ہاں ! احادیث مبارکہ میں گانے کی آواز پر لعنت کی گئی ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: دو آوازیں ایسی ہیں جن پر دنیا و آخرت میں لعنت کی گئی ہے: ایک وہ آواز جو کسی خوشی کے موقع پر راگ باجے کی ہوتی ہے اور دوسری وہ آواز جو کسی مصیبت کے وقت نوحہ اور بین کرنے کی ہوتی ہے۔
امام شعبی (م۱۰۳ھ) فرماتے ہیں: گانا گانے والا اور وہ جس کے لیے گانا گایا جائے دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔
۲) واضح رہے کہ امامت ایک بلند اور اہم دینی منصب ہے، امام درحقیقت اللہ تعالیٰ اور مقتدیوں کے درمیان ایک طرح سے واسطہ ہوتا ہے، اس لیے فقہائے کرام نے فاسق کی امامت کو مکروہ تحریمی قرار دیا ہے جب تک وہ اپنے گناہ سے توبہ نہ کرے۔ گانا سننا اور فلم دیکھنا گناہ کا کام ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً امام کا ہوٹل میں بیٹھ کر فلم دیکھنے کا معمول ہو اور اپنے اس فعل سے توبہ تائب بھی نہ ہوتا ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، البتہ ایسے شخص کے پیچھے جماعت سے نماز پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند البزار: (رقم الحدیث: 7513، 62/14، ط: مکتبة العلوم و الحكم)
7513- حدثنا عمرو بن علي، حدثنا أبو عاصم، حدثنا شبيب بن بشر البجلي، قال: سمعت أنس بن مالك يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صوتان ملعونان في الدنيا والآخرة: مزمار عند نعمة ورنة عند مصيبة.
أخرجه البزارفي "مسنده"وقال :وهذا الحديث لا نعلمه يروى عن أنس إلا بهذا الإسناد.وذكره المنذري في "الترغيب"(381/3)(3527)وقال: رواه البزار، ورواته ثقات.
شعب الايمان للبيهقي: (رقم الحديث: 7451، 110/7، ط: مكتبة الرشد)
حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثني عبد الله بن داود، عن القاسم بن سلمان، عن الشعبي قال: لعن المغني والمغنى له.
الدر المختار: (599/1، ط: دار الفكر)
(ويكره)۔۔(امامة عبد)۔۔۔(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة وكل من كان من قبلتنا (لا يكفر بها)۔۔۔(وإن) أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة (كفر بها)۔۔(فلا يصح الاقتداء به أصلا).
الدر المختار مع رد المحتار: (562/1، ط: دار الفکر)
وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة۔۔۔۔۔۔الخ
(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي».
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی