سوال:
مفتی صاحب! کیا یہ حدیث صحیح ہے: "عرینہ کے کچھ لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی تھی تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا کہ وہ آپ ﷺ کے چرواہے کے پاس چلے جائیں اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پئیں، چنانچہ وہ لوگ نبی کریم ﷺ کے چرواہے کے پاس چلے گئے اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا، جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ آپ ﷺ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے انہیں تلاش کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، جب انہیں لایا گیا تو نبی کریم ﷺ کے حکم سے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی ( جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا ) قتادہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے"۔
جواب: جی ہاں! یہ روایت صحيح البخاري ، كِتَابُ الطِّبِّ.: بَابُ الدَّوَاءِ بِأَلْبَانِ الْإِبِلِ. حدیث نمبر 5685 میں موجود ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی