سوال:
میرے والدین کی ملکیت میں ایک دوکان اور ایک فیکٹری ہے، دوکان خالی ہے اور کسی کے استعمال میں نہیں ہے۔ اس کے علاوہ فیکٹری رینٹ پر ہے اور آنے والے کرائے سے والدین کا گزر بسر ہوتا ہے اور اس میں سے کچھ رقم نہیں بچتی ہے۔ میری رہنمائی فرمائیں کہ ایسی صورت میں زکوۃ کی کیا نوعیت ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر دکان آگے فروخت کرنے کی نیت سے نہ خریدی گئی ہو تو وہ مال تجارت میں داخل نہیں ہے، لہذا اس دکان کی قیمت پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔
نیز کرائے پر دی گئی فیکٹری کی قیمت فروخت پر بھی زکوة واجب نہیں ہے اور چونکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی خرچ ہو جاتی ہے، لہذا اس فیکٹری کی آمدنی پر بھی زکوۃ واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (21/2، ط: دار الكتب العلمية)
[فصل صفة نصاب التجارة] وأما صفة هذا النصاب فهي أن يكون معدا للتجارة وهو أن يمسكها للتجارة وذلك بنية التجارة مقارنة لعمل التجارة لما ذكرنا فيما تقدم بخلاف الذهب والفضة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی