سوال:
مفتی صاحب! حالت حیض میں سورہ حشر اور سورہ بقرہ کی آخری آیتیں پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: احادیث مبارکہ میں سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات کی فضیلتیں وارد ہوئیں ہیں:
سورۃ البقرۃ کی آخری دو آیات کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص رات میں انھیں (سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں) پڑھے گا تو یہ آیتیں اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔
جبکہ الحشر کی آخری تین آیات کے بارے میں آپ علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جو شخص صبح کے وقت تین مرتبہ "أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" اور پھر سورۃ الحشر کی آخری تین آیتیں پڑھے تو اللہ اس کے لیے ستر ہزار فرشتے مقرر فرما دیتا ہے، جو شام تک اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں، اور اگر وہ اسی روز فوت ہو جائے تو شہید ہوگا، اور جو شخص شام کے وقت انہیں پڑھے تو اسے بھی یہی فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر آپ حالت حیض میں احادیث مبارکہ میں وارد شدہ فضائل حاصل کرنے کے لیے وظیفے اور دعا کی نیت سے (نہ کہ تلاوت کی نیت سے) مذکورہ آیات پڑھنا چاہتی ہیں تو آیات کو ہاتھ لگائے بغیر وظیفے اور دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2922، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ، وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ مَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ مَاتَ شَهِيدًا، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي، كَانَ بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 2881، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَرَأَ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
الدر المختار مع رد المحتار: (292/1، ط: سعید)
ولا بأس لحائض وجنب بقراءة أدعية ومسها وحملها و ذكر الله تعالى، و تسبيح و زيارة قبور، و دخول مصلى عيد۔
( قوله بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به كما قدمناه عن العيون لأبي الليث وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی