عنوان: اپنی جیب سے مدرسہ کے سولر کی مرمت کے بدلے مدرسہ کی بجلی استعمال کرنا (15936-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص مدرسہ کے وقف شدہ سولر پینلز اور بیٹریوں میں خرابی کی صورت میں اپنی جیب سے مرمت کرواتا ہے تو کیا اس کے لیے مدرسہ کے سولر پینلز اور بیٹریوں سے اپنے گھر میں بجلی استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب: اگر یہ شخص مرمت کا خرچہ قرض کی نیت سے کرتا ہے تو واقفین اور منتظمین کی اجازت سے اس کا عوض رقم کی شکل میں مدرسہ سے وصول کرسکتا ہے اور اگر واقف کی اجازت ہو تو اتنی مقدار میں مدرسہ سے بجلی لے سکتا ہے، لیکن بلا اجازت یا اپنی خرچ کردہ رقم سے زائد بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر قرض کی نیت سے نہیں کرتا، بلکہ اپنی طرف سے بطور تبرع اور احسان کے طور پر بل ادا کرتا رہا ہے تو اب اس کے بدلے مدرسہ کی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (4/366، ط: سعید)
شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به."

الفتاوى التتارخانية: (749/5، ط: إدارة القرآن)
وليس للقيم أن يسكن فيها أحدا بغير أجر.

البحر الرائق: (270/5، ط: دار الکتاب الإسلامي)
وفي الإسعاف وليس لمتولي المسجد أن يحمل سراج المسجد إلى بيته.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 269 May 14, 2024
apni jeb se madrasa ka solar ki marammat ke badle madrasa ki bijli estemal karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.