سوال:
مفتی صاحب !
امتیاز اسٹور سے واپسی پر اندازہ ہوا کہ ایک زائد تھیلی جس میں کسی اور کسٹمر کی کئی اشیاء تھیں، ہمارے سامان میں شامل ہوگیا۔
بظاہر یہ بیرونی حصہ میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے گاہکوں کی ٹرالیوں کے درمیان مکس ہوگیا۔
اب کیا حکم ہوگا۔ سٹور والوں کے حوالے کرنا یا مالک کی طرف سے صدقہ کردیں؟
جواب: اصل حکم یہ ہے کہ اس چیز کا اعلان اور تشہیر کی جائے اور
اگر مالک کا پتہ چل جائے، تو اس کو یہ چیز واپس کی جائے اور اگر اتنے دن گزر گئے کہ غالب گمان ہو جائے کہ اب مالک کو تلاش نہیں کیا جا سکتا، تو صدقہ کردیا جائے، لیکن اگر مالک آکر مطالبہ کرے، تو اس کو دینا بھی پڑے گا۔ صورت مسئولہ میں اگر تشہیر کی کوئی صورت نہیں ہے اوراغلب یہی ہے کہ جس آدمی کا یہ تھیلا ہے، وہ مارکیٹ ہی میں آکر پوچھے گا، تو آپ یہ تھیلا مارکیٹ والوں کے حوالہ کردیں، اس صورت میں مالک تک پہنچنے کے زیادہ امکانات ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (289/2، ط: دار الفکر)
ويعرف الملتقط اللقطة في الأسواق والشوارع مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك هو الصحيح، كذا في مجمع البحرين ولقطة الحل والحرم سواء، كذا في خزانة المفتين، ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی