عنوان: اعتکاف میں نہانے کا حکم(1632-No)

سوال: السلام علیکم ،
حضرت ! معلوم یہ کرنا تھا کہ اعتکاف میں پسینے کی وجہ سے غسل کرسکتے ہیں، جبکہ غسل خانہ مسجد کی حدود سے باہر ہے؟

جواب: اعتکافِ مسنون میں غسلِ واجب کے علاوہ کسی اور غسل کے لیے مسجد سے نکلنا درست نہیں ہے۔
ٹھنڈک کے لئے غسل کی نیت سے جانا معتکف کے لئے جائز نہیں، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ جب پیشاب کا تقاضا ہو تو پیشاب سے فارغ ہوکر غسل خانے میں دو چار لوٹے بدن پر ڈال لیا کریں، جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے، اس سے بھی کم وقت میں بدن پر پانی ڈال کر آجایا کریں، الغرض غسل کی نیت سے مسجد سے باہر جانا جائز نہیں، طبعی ضرورت کے لئے جائیں تو بدن پر پانی ڈال سکتے ہیں۔
اسی طرح اگر گرمی کی وجہ سے  غسل کی شدید ضرورت ہو تو  مسجد میں بڑا برتن رکھ کر اس میں بیٹھ کر اس طرح غسل کر لے کہ  استعمال کیا ہوا پانی  مسجد میں نہ گرے، یا تولیہ بھگو کر نچوڑ کر  بدن پر مل لے، اس سے بھی ٹھنڈک حاصل ہوجائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (444/2، ط: دار الفکر)
(وحرم عليه) أي على المعتكف اعتكافا واجبا أما النفل فله الخروج لأنه منه لا مبطل كما مر (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولا يمكنه الاغتسال في المسجد كذا في النهر
(قوله ولا يمكنه إلخ) فلو أمكنه من غير أن يتلوث المسجد فلا بأس به بدائع أي بأن كان فيه بركة ماء أو موضع معد للطهارة أو اغتسل في إناء بحيث لا يصيب المسجد الماء المستعمل، قال في البدائع: فإن كان بحيث يتلوث بالماء المستعمل يمنع منه لأن تنظيف المسجد واجب اه

فتاوی عثمانی: (195/2، ط: معارف القرآن)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2394 May 30, 2019
etikaf / etekaf me / mein nahane / nahaney ka hokom / hokum, Ruling on bathing in I'tikaaf / etikaf / eteka

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Aitikaf

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.