سوال:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
مفتی صاحب ! Telenor Micro Finance کے حوالے سے بتادیں کہ جائز ہے یا نہیں؟
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب: واضح رہے کہ " ٹیلی نار مائیکرو فائنانس " بھی ایک قسم کا بینک ہے، جو چھوٹے کاروباروں کے لیے بطور فنڈ قرض جاری کرتا ہے۔
اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کے کسی بھی مالی معاملے میں سودی لین دین نہ ہو، تو یہ جائز ہے۔
اور اگر اس کے مالی معاملات میں سود کی آمیزش ہو، تو پھر اس کی تمام آمدنی کو حلال نہیں کہا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 278- 279)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَo فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَo
صحیح مسلم: (227/2)
عن جابرؓ قال: لعن رسول اللّٰہ ﷺ اٰکل الربا وموکلہ وکاتبہ وشاہدیہ ، وقال: ہم سواء.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی