سوال:
میری کمپنی نے میرے عقد میں یہ لکھا ہے کہ میں ان کی مہیا کردہ رہائش میں رہ سکتا ہوں اور باہر رہنے کی صورت میں الاؤنس لے سکتا ہوں۔ باہر رہنے کی صورت میں کمپنی 862 ریال الاؤنس دینے کی پابند ہے، جبکہ کیمپ کو ماہانہ 3500 ریال فی کس دیتی ہے۔ میری فیملی میرے ساتھ ہے اور میں نے رہائش کا انتظام خود کیا ہے، لیکن کمپنی کے کاغذات میں کمپنی کی فراہم کردہ کیمپ میں رہتا ہوں، کیمپ مینجمنٹ کے ساتھ میں نے کمپنی کے علم میں لائے بغیر یہ طے کیا ہے کہ کمپنی سے ملنے والی ماہانہ رقم میں سے 2000 ریال مجھے دے دیا کریں اور باقی خود رکھ لیا کریں۔ اس میں کمپنی کا تو کوئی نقصان نہیں، البتہ مجھے ماہانہ 1138 ریال اضافی مل رہے ہیں اور لنچ بھی ملتا ہے۔ کیا یہ اضافی رقم میرے لیے حلال ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے کمپنی کے کیمپ میں رہائش نہیں رکھی ہوئی ہے، لہذا کمپنی کی ذکر کی گئی پالیسی کے مطابق آپ مقررہ رقم (862 ریال) وصول کرنے کا استحقاق رکھتے ہیں، کمپنی کے علم میں لائے بغیر کاغذات میں کیمپ میں رہائش ظاہر کرکے زیادہ رقم وصول کرنا جھوٹ، غلط بیانی اور دھوکہ دہی پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، نیز دھوکہ دہی سے حاصل ہونے والی رقم آپ کے لیے حلال نہیں ہے، لہذا کمپنی پالیسی کے مطابق جو الاؤنس بنتا ہو، آپ صرف وہی وصول کرسکتے ہیں یا پھر کپمنی کی اجازت سے کوئی جائز طریقہ کار اختیار کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 188)
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ... الخ
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1315، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن أبي ہریرة رضي اللّہ عنه قال: من غش فلیس منا
تفسیر القرطبی: (338/2، ط: دار الکتب المصریة)
والمعنی: لایاکل بعضکم مال بعض بغیر حق فیدخل فی ھذا القمارُ و الخداع و الغصوب و جحد الحقوق و ما لا تطیب به نفس مالکه، أو حرمته الشریعة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی