سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک مسئلہ ہے ایک شخص نے قسم کھائی کہ یوٹیوب سے فلاں چیز نہیں دیکھوں گا، پھر کچھ دن بعد وہ شخص کچھ اور چیز سرچ کررہا تھا تو اچانک سے وہ چیز آگے آگئی جس کی قسم کھائی تھی، اس نے قسم کے بعد سے وہ چیز کبھی لگائی نہیں ہے، لیکن وہ کئی بار سامنے اچانک آجاتی ہے، اب اس بندے پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا یا نہیں؟ رہنمائی کردیں۔ شکریہ
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں آپ نے جس چیز کے نہ دیکھنے کی قسم کھائی ہے، اگر وہ غیر اختیاری طور پر آپ کے سامنے آتی رہتی ہے، اور آپ فوراً اس سے نظریں ہٹالیتے ہیں، یعنی اس میں آپ کے ارادے اور اختیار کا بالکل بھی دخل نہیں ہوتا ہے تو غیر اختیاری طور پر اس کے سامنے آنے سے آپ حانث نہیں ہوں گے اور آپ کے ذمہ قسم کا کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (328/4، ط: دار الكتاب الإسلامي)
والحاصل أنه إذا حلف لا يدخل هذه الدار أو دار فلان فإنه يحنث بالوقوف على سطحها أو حائطها أو شجرة فيها أو عتبة داخل الباب ودهليزها أو صحنها أو كنيفها أو ظلتها بالشرط المذكور أو بستانها الذي في وسطها ويحنث بدخولها على أي صفة كان الحالف راكبا كان أو ماشيا أو محمولا بأمره حافيا أو منتعلا بشرط أن يكون مختارا لما في الظهيرية، ولو جاء إلى بابها، وهو يشتد في المشي أي يعدو فانعثر أو انزلق فوقع في الدار اختلفوا فيه والصحيح أنه لا يحنث، وإن دفعته الريح، وأوقعته في الدار اختلفوا فيه والصحيح أنه لا يحنث إن كان لا يستطيع الامتناع، وإن كان على دابة فجمحت وانفلتت، وأدخلته في الدار، وهو لا يستطيع إمساكها لا يحنث، وإن أدخله إنسان مكرها فخرج منها ثم دخل بعد ذلك مختارا اختلفوا فيه والفتوى على أنه يحنث. اه.
ووجهه أن الشرط لم يوجد بالدخول مكرها بدليل عدم الحنث، وقد وجد بالدخول ثانيا مختارا فحنث وسيأتي بعد ذلك إيضاحه.
الدر المختار: (753/3، ط: دار الفكر)
وفي خزانة الفتاوى: حلف لا يضربها فضربها من غير قصد لا يحنث.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی