سوال:
مفتی صاحب! کیا سینڈوچ لیو (Sandwich leave) کے پیسے کاٹنا جائز ہے؟ یعنی چھٹیوں سے پہلے یا بعد کے دن کی چھٹی کرنے سے چھٹی کے پیسے اور گورنمنٹ چھٹی کے پیسے بھی کاٹ لیے جاتے ہیں، اسی طرح عید کی چھٹیوں کے اگلے دن یا عید کی چھٹیوں سے ایک دن پہلے کی چھٹی کرنے سے عید کی چھٹیوں اور اس دن کی چھٹی کرنے کے پیسے کاٹ لیے جاتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: تنخواہ سے کٹوتی کا شرعی اصول یہ ہے کہ ملازم جس دن حاضر نہ ہو، اس دن کی تنخواہ کاٹنا جائز ہے، اتوار کے دن کی چھٹی ایک انتظامی معاملہ ہے، اور انتظامی معاملات میں شریعت مطہرہ کسی خاص صورت کا پابند نہیں بناتی، بلکہ فریقین باہمی رضامندی سے کوئی بھی جائز طریقہ کار طے کرسکتے ہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر ملازمین کے ساتھ معاہدہ میں ہفتہ اور پیر کے دن چھٹی کرنے کی صورت میں اتوار کی بھی تنخواہ کاٹنا طے کیا گیا تھا تو ایسی صورت میں اتوار کے دن کی تنخواہ کاٹنا شرعاً درست ہوگا، بشرطیکہ اس سلسلے میں کسی جائز ملکی قانون کی خلاف ورزی لازم نہ آتی ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (باب ما ذکر عن النبي في الصلح بین الناس٬ رقم الحدیث: 1352)
الصلح جائز بین المسلمین، إلا صلحا حرم حلالاً، أو أحل حلالاً، المسلمون علی شروطهم، إلا شرطاً حرم حلالاً، أو أحل حراماً
مجلة الاحکام العدلیة: (الكتاب الثانى فى الاجارة، الباب الاول فى الضوابط العمومية، رقم المادة: 425)
الاجیر الخاص یستحق الاجرة اذا کان فی مدة الاجارة حاضرا للعمل ولا یشترط عمله بالفعل، ولکن لیس له یمتنع من العمل واذا امتنع فلا یستحق الاجرة
بحوث فی قضایا فقهیة معاصرۃ: (ص: 166، ط: دار العلوم کراتشی)
کل من یسکن دولك فانه یلتزم قولا او عملاً بانه یتبع قوانینھا وحینئذ یجب علیه اتباع احکامها۔۔۔۔۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی