عنوان: کھڑے ہو کر پانی پینے کا حکم(1731-No)

سوال: پانی کھڑے ہو کر پیا جا سکتا ہے ؟

جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پانی پینےکی ممانعت بھی منقول ہے اور اجازت بھی، دونوں طرح کی روایات میں تطبیق اس طرح دی گئی ہےکہ بلاضرورت کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہِ تنزیہی (خلافِ اولیٰ) ہے، البتہ اگرکسی ضرورت کے تحت مثلاً: رش ہو  یا جگہ کیچڑ والی ہو یا بیٹھنے کے لیے جگہ میسر نہ ہو تو ایسی صورت میں کھڑے ہو کر پانی پینا جائز ہوگا، اس لیے آبِ زمزم یا وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینے کے علاوہ کسی اور موقع پر اگر بیٹھنے سے کوئی رکاوٹ نہ ہو تو کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہ تنزیہی(خلافِ اولی) ہے۔
مشکاۃ المصابیح کے شارح علامہ قطب الدین خان دہلوی رحمہ اللہ دونوں طرح کی روایات ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
''واضح رہے کہ احادیث میں کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت بیان کی گئی ہے، جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اکابر صحابہ کا عمل اس کے برخلاف بھی ثابت ہے، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں (کھڑے ہو کر پینے کا ذکر)پہلے گزر ہی چکا ہے اور مواہبِ لدنیہ میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ  سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا کہ وہ کھڑے ہو کر پانی پی رہے تھے، اسی طرح حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ مجھ تک یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے، لہٰذا اس مسئلہ میں جو اس طرح کا تضاد و تعارض واقع ہوا ہے، اس کو دور کرنے کے لیے علماء نے یہ کہا ہے کہ اس (کھڑے ہوکر پینے کے)بارے میں جو ممانعت منقول ہے، وہ اصل میں نہی تنزیہی کے طور پر ہے، یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ممانعت کا تعلق اس صورت سے ہے، جب کہ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو ایک عادت و معمول بنا لیں۔ (ویسے گاہ بگاہ یا کسی عذر کی بنا پر کھڑے ہو کر پانی پی لینے میں کوئی مضائقہ  نہیں)، اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کھڑے ہو کر پانی پیا،  اس کا مقصد محض اس جواز کو بیان کرنا تھا ۔
علاوہ ازیں آبِ زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی اس ممانعت سے مستثنیٰ ہے، بلکہ ان کو تو کھڑے ہی ہو کر پینا مستحب ہے، چنانچہ بعض فقہی روایات میں بیان کیا گیا ہے کہ آبِ  زمزم اور وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا جائے، البتہ اور پانی کھڑے ہو کر نہ پیا جائے" ۔(مظاہر حق)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجۃ: (1132/2، ط: دار احیاء الکتب العربیۃ)
عن قتادة، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نهى عن الشرب قائما»

صحیح البخاری: (110/7، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن عاصم الأحول، عن الشعبي، عن ابن عباس، قال: «شرب النبي صلى الله عليه وسلم قائما من زمزم»

مسند احمد: (32/3، ط: دار الحدیث)
عن الشعبي عن ابن عباس: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - دعا بشراب، قال: فأتيته بدلو من ماء زمزم، فشرب قائما.

المحیط البرھانی: (49/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
ومن الأدب: أن يشرب فضل وضوئه أو بعضه مستقبل القبلة إن شاء قائما، وإن شاء قاعدا، هكذا ذكره شمس الأئمة الحلواني رحمه الله. وذكر شيخ الإسلام المعروف بخواهر زادة رحمه الله أنه يشرب ذلك قائما قال: ولا يشرب الماء قائما، إلا في موضعين أحدهما: هذا، والثاني: عند زمزم.

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (364/25، ط: دار السلاسل)
كان من هديه صلى الله عليه وسلم الشرب قاعدا، هذا كان هديه المعتاد، وصح عنه أنه نهى عن الشرب قائما ، وصح عنه أنه أمر الذي شرب قائما أن يستقيء، وصح عنه أنه شرب قائما.
قال النووي: الصواب أن النهي محمول على كراهة التنزيه. أما شربه صلى الله عليه وسلم قائما فبيان للجواز، فلا إشكال ولا تعارض. وهذا الذي ذكرناه يتعين المصير إليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1181 Jul 04, 2019
khray ho kar pani pinay ka hukum, Ruling on drinking water while standing

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.