سوال:
السلام علیکم! حاجی عرفات میں ظہر عصر نماز جمع کرکے پڑھے یا الگ الگ اپنے اپنے وقت پر اور قصر پڑھے یا پوری؟
جواب: عرفات کے دن جمع بین الصلاتین کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے، کہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کی جائے، چونکہ عرفات کے میدان میں جو حجاج کرام خیموں میں ٹھہرتے ہیں، وہ امام کی اقتدا میں نماز نہیں ادا کر سکتے، لہذا حنفیہ کے نزدیک خیموں میں رہنے والے ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں ادا کریں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
عمدۃ القاری: (119/7)
"وقال اکثر اھل العلم منھم عطاء والزھری والثوری والکوفیون وابو حنیفۃ واصحابہ والشافعی واحمد و ابو ثور لایقصر الصلوٰۃ اھل مکۃ بمنیٰ وعرفات اذا کانوا حجاجا اتموا".
الجوھرۃ النیرۃ: (195/1)
" منیٰ وھی قریۃ فیھا ثلث سکک بینھا و بین مکۃ قرسخ وھی من الحرم".
الدر المختار مع رد المحتار: (126/2)
"بموضعین مستقلین کمکۃ ومنیٰ فلودخل الحاج مکۃ ایام العشر لم تصح نیتہ لأنّہ یخرج الیٰ منیٰ وعرفۃ (الی قولہ ) اوکان احدھما تبعا للاخر بحیث تجب الجمعۃ علیٰ ساکنہ للاتحاد حکما
لانہ لما کان عازماً علی الخروج قبل تمام نصف شہر لم یصرمقیما".
منحۃ الخالق علی البحر: (143/2)
’’إنہ إذا نوی الإقا مۃ بمکۃ شہرًا ومن نیتہ أن یخرج إلی عرفات ومنی قبل أن یمکث بمکۃ خمسۃ عشر یومًا لا یصیر مقیمًا ؛ لأنہ لا یکون ناویًا لإقامۃ مستقلۃ فلا تعتبر ‘‘۔
غنیۃ الناسک: (ص: 153)
"ولو فقد شرط منہا یصلي کل صلاة في الخیمة علی حدة في وقتہا بجماعة أو غیرہا ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی