عنوان: حج میں منیٰ، مزدلفہ اور عرفات ان مقامات میں مقیم اور مسافر کے مسائل(1744-No)

سوال: السلام علیکم
حاجی منی میں نماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟
2.حاجی عرفات میں ظہر عصر نماز جمع کرکے پڑھے یا الگ الگ اپنے اپنے وقت پر ؟ اور قصر پڑھے یا پوری؟

جواب: ١- واضح رہے کہ مسافر کے لیے قصر یا پوری نماز پڑھنے کا اصول یہ ہے کہ اگر مسافر نے کسی مقام پر پندرہ دن یا اس سے زیادہ مسلسل قیام کی نیت کرے، تو وہ مقیم (وہاں کے رہائشی) کے حکم میں ہوگا اور نمازیں پوری پڑھے گا اور اگر ایک مقام پر پندرہ دن سے کم مدت کے قیام کی نیت ہو، توایسا شخص مسافر ہی کے حکم میں ہے ،لہذا وہ قصر کرتا رہے گا۔
دوسری طرف منیٰ اور مکہ کی آبادی اتنی پھیل چکی ہے کہ وہاں کی حکومتی حدبندی اور عرف کے مطابق اب یہ دونوں جگہیں آپس میں متصل ہوگئی ہیں اور منیٰ کو مکہ مکرمہ کا ایک محلہ سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ بہت سے علماء کرام ( جامعہ دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام اور دیگر کئی علماء کرام) کا فتوی یہ ہے کہ سفر کے احکامات کی حد تک یہ مختلف مقامات ایک جگہ کے حکم میں ہیں، لہذا مسافت سفر طے کر کے آنے والے حاجی کے مکہ مکرمہ میں قیام کی مدت بشمول ان ایام کے جو حج کے دنوں میں منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں گزریں گے، اگر پندرہ دن یا اس سے زائد ہو، تو ایسا حاجی مقیم سمجھا جائے گا اور اس پر مقیم کے احکام لاگو ہوں گے، لہذا ان مقامات میں وہ نماز میں اتمام بھی کرے گا۔
اور اگر حاجی کی مدتِ قیام مکہ مکرمہ میں بشمول ان ایام کے جو حج کے دنوں میں منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں گزریں گے، پندرہ دن سے کم ہو، تو وہ مسافر سمجھا جائے گا، اس پر مسافر کے احکام لاگو ہوں گے، لہذا وہ ان مقامات میں نماز پڑھتے ہوئے قصر کرے گا۔
نیز علماء کرام کی ایک کثیر تعداد ( جن میں جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے مفتیان کرام بھی شامل ہیں) کا فتوی یہ بھی ہے کہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات اور مکہ مکرمہ یہ سب الگ الگ مقامات ہیں، لہذا اگر حاجی کا مدت قیام مکہ مکرمہ میں پندرہ دن یا اس سے زائد ہو تو وہ مقیم ہوگا، لہذا اس پر مقیم کے احکامات لاگو ہوں گے، وہ ان مقامات ( منیٰ، مزدلفہ، عرفات) میں نماز پڑھتے ہوئے اتمام کرے گا۔
اور اگر حاجی کی مکہ مکرمہ میں مدتِ قیام پندرہ دن سے کم ہو، تو وہ مسافر سمجھا جائے گا،
اس پر سفر کے احکام لاگو ہوں گے، لہذا وہ نماز پڑھتے ہوئے قصر کرے گا۔
( نوٹ)
مذکورہ بالا تفصیل میں جن علماء کرام کے فتوے پر اعتماد ہو، اس پر عمل کیا جاسکتا ہے، البتہ دونوں طرف کے علماء کرام کی رائے قابل احترام ہے، لہذا کسی ایک کے خلاف طعن وتشنیع نامناسب ہے۔
٢-عرفات کے دن جمع بین الصلاتین کی شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے، کہ امام کی اقتدا میں نماز ادا کی جائے، چونکہ عرفات کے میدان میں جو حجاج کرام خیموں میں ٹھہرتے ہیں، وہ امام کی اقتدا میں نماز نہیں ادا کر سکتے، لہذا حنفیہ کے نزدیک خیموں میں رہنے والے ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں ادا کریں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

عمدۃ القاری: (119/7)
"وقال اکثر اھل العلم منھم عطاء والزھری والثوری والکوفیون وابو حنیفۃ واصحابہ والشافعی واحمد و ابو ثور لایقصر الصلوٰۃ اھل مکۃ بمنیٰ وعرفات اذا کانوا حجاجا اتموا".

الجوھرۃ النیرۃ: (195/1)
" منیٰ وھی قریۃ فیھا ثلث سکک بینھا و بین مکۃ قرسخ وھی من الحرم".

الدر المختار مع رد المحتار: (126/2)
"بموضعین مستقلین کمکۃ ومنیٰ فلودخل الحاج مکۃ ایام العشر لم تصح نیتہ لأنّہ یخرج الیٰ منیٰ وعرفۃ (الی قولہ ) اوکان احدھما تبعا للاخر بحیث تجب الجمعۃ علیٰ ساکنہ للاتحاد حکما
لانہ لما کان عازماً علی الخروج قبل تمام نصف شہر لم یصرمقیما".

منحۃ الخالق علی البحر: (143/2)
’’إنہ إذا نوی الإقا مۃ بمکۃ شہرًا ومن نیتہ أن یخرج إلی عرفات ومنی قبل أن یمکث بمکۃ خمسۃ عشر یومًا لا یصیر مقیمًا ؛ لأنہ لا یکون ناویًا لإقامۃ مستقلۃ فلا تعتبر ‘‘۔

غنیۃ الناسک: (ص: 153)
"ولو فقد شرط منہا یصلي کل صلاة في الخیمة علی حدة في وقتہا بجماعة أو غیرہا ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4598 Jul 05, 2019
hajj mai mina muzdalifa or arafat in maqamat mai muqeem or musafir kay masail , During hajj / pilgrimage Issues / cases about Mina, Muzdalifah and Arafat and bout the residents and travellers of those areas

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.