سوال:
السلام علیکم! ہماری حج فلائٹ پشاور سے جدہ جائے گی، وہاں سے بسوں کے ذریعے مدینہ منورہ لے جایا جائے گا، ہمیں کہا گیا ہے کہ آپ احرام نہ باندھیں۔ سوال یہ ہے کہ جدہ تو "حل" کے اندر آتا ہے اور احرام کے بغیر داخل ہونے سے دم تو نہیں آۓ گا؟
جواب: واضح رہے کہ " میقات " سے گزرتے ہوئے حاجی پر اس وقت احرام باندھنا لازم ہوتا ہے، جبکہ حاجی کا ارادہ " حرم شریف " جاکر حج یا عمرہ کرنے کا ہو، لیکن اگر حاجی کا ارادہ حرم شریف جانے کا نہیں، بلکہ " حل " میں یا " آفاق " میں جانے کا ہے، تو پھر میقات سے گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری نہیں ہے۔
لہذا مذکورہ صورت میں پشاور سے مدینہ منورہ جانے والے حاجیوں کا جدہ سے گزرتے ہوئے احرام باندھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ احرام باندھنے کی صورت میں احرام کی پابندیوں کی مدت طویل ہونے کی وجہ سے حرج لازم آئے گا، لہذا جب یہ حاجی مدینہ منورہ سے حرم شریف حج کے ارادے سےآئیں گے، تب وہ مدینہ کی طرف سے جو راستے میں میقات آئے گی اس سے قبل احرام باندھ لیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیۃ الناسک: (ص: 63)
’’لأن مجاوزة المیقات بنیة دخول الحرم بمنزلة إیجاب الإحرام علی نفسه‘‘.
المناسک لملا علی القاری: (ص: 87)
’’من دخل من أهل الآفاق مکة أو الحرم بغیر إحرام فعلیه أحد النسکین أي من الحج والعمرة، وکذا علیه دم المجاوزة أو العود‘‘.
البحر العمیق: (618/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی