سوال:
کیا سفر کے دوران اسلامی کتابیں، تفاسیر اور قرآن کریم سامان کے ساتھ پیک کر سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ سامان جہاز کے نچلے حصے میں جو کہ سواریوں کی کرسیوں کے نیچے آتا ہے، رکھا جاتا ہے۔
جواب: قرآن کریم اور اسلامی کتب وغیرہ کو سامان کے ساتھ پیک کرنا جائز ہے، کیونکہ اس طرح پیک کرنے سے مقصود حفاظت ہوتی ہے، نہ کہ بےادبی، اور جہاز میں سامان رکھنے کےلیے بنائی گئی جگہ نچلی منزل میں ہوتی ہے، جس طرح ہم گھر میں رہتے ہیں اور اس کی نچلی منزل میں کسی کے قرآن کریم رکھنے، پڑھنے میں بےادبی شمار نہیں ہوتی ہے، اسی طرح یہاں بھی بےادبی شمار نہیں ہوتی ہے، لہذا اس جگہ میں قرآن کریم رکھنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (الْبَاب الْخَامِس فِي آدَاب الْمَسْجِد وَ الْقِبْلَة وَ الْمُصْحَف وَمَا كَتَبَ فِيهِ شَيْء مِنْ الْقُرْآن، 322/5، ط: رشیدیة)
مُتَعَلِّمٌ مَعَهُ خَرِيطَةٌ فِيهَا كُتُبٌ مِنْ أَخْبَارِ النَّبِيِّ - صلى الله عليه وآله - أَوْ كُتُبُ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - أَوْ غَيْرُهُ فَتَوَسَّدَ بِالْخَرِيطَةِ إنْ قَصَدَ الْحِفْظَ لَا يُكْرَهُ، وَإِنْ لَمْ يَقْصِدْ الْحِفْظَ يُكْرَهُ، كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ.
التَّوَسُّدُ بِالْكِتَابِ الَّذِي فِيهِ الْأَخْبَارُ لَا يَجُوزُ إلَّا عَلَى نِيَّةِ الْحِفْظِ لَهُ، كَذَا فِي الْمُلْتَقَطِ.
وَضْعُ الْمُصْحَفِ تَحْتَ رَأْسِهِ فِي السَّفَرِ لِلْحِفْظِ لَا بَأْسَ بِهِ وَبِغَيْرِ الْحِفْظِ يُكْرَهُ، كَذَا فِي خِزَانَةِ الْفَتَاوَى۔۔۔۔۔وَإِذَا حَمَلَ الْمُصْحَفَ أَوْ شَيْئًا مِنْ كُتُبِ الشَّرِيعَةِ عَلَى دَابَّةٍ فِي جُوَالِقَ وَرَكِبَ صَاحِبُ الْجُوَالِقِ عَلَى الْجُوَالِقِ لَا يُكْرَهُ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی