عنوان: مشتری کا قبضہ کرنے سے پہلے چیز کا ہلاک ہونا(1801-No)

سوال: ایک شخص نے قربانی کے لیے پانچ بکرے پچاس ہزار میں خریدے اور مشتری سے کہا کہ یہ پانچ ہزار لے لو، جب میں بکرے لینے آوں گا، تو باقی پیسے ادا کروں گا اس دوراں ایک بکرا مر گیا، اب مشتری کہتا ہے کہ میں اس کے پیسے نہیں دوں گا اور بائع کہتا ہے کہ یہ چیز آپ کی تھی میری نہیں میں اپنے پیسے پورے وصول کروں گا اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب: صورت مسئولہ میں مشتری کی بات درست ہے، کیونکہ مشتری نے بکروں پر قبضہ نہیں کیا اور بکرے بائع ہی کے قبضہ میں رہے، لہذا اس کا ضمان بھی بائع ہی پر ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (332/5)

وَلَوْ دَفَعَ بَعْضَ الثَّمَنِ، وَقَالَ لِلْبَائِعٍ تَرَكْته عِنْدَك رَهْنًا عَلَى الْبَاقِي أَوْ قَالَ تَرَكْته وَدِيعَةً عِنْدَك لَا يَكُونُ قَبْضًا اه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1112 Jul 17, 2019
mushtari ka qabza karne / karney se / say pehley / pehle cheez ka halak hona, The death of an item before buyer captured

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.