سوال:
کیا مسجد کے سولر سے امام صاحب ذاتی اور اپنے بچوں کے کپڑے استری کرسکتا ہے اور راڈ بھی استمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ اور کیا مسجد کے سولر سسٹم سے محلے والے کنکشن لے کر بجلی کی سہولت لے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ سولر سسٹم کے لیے چندہ دینے والوں نے اگر صراحت کے ساتھ صرف مسجد میں سولر سسٹم لگانے کے لیے رقم دی ہو تو پھر مسجد کے متعلقات (امام کی رہائش وغیرہ) کے لیے اس کی بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا، لیکن اگر چندہ دینے والوں کی طرف سے متعلقات مسجد (امام کے گھر وغیرہ) میں صراحتاً استعمال کی اجازت دی ہو، یا کم از کم دلالۃً اجازت دی ہو (یعنی اگر انہیں پتہ چل جائے تو وہ اس کو برا نہ مانیں) تو اس صورت میں امامِ مسجد اور اس کے اہلِ خانہ کے لیے مسجد کے سولر کی بجلی سے اپنی ضروریات پوری کرنے کی اجازت ہوگی، تاہم اس کے استعمال میں اسراف سے بچنے کے لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہوگی۔
البتہ امامِ مسجد کے علاوہ محلے والوں کے لیے مسجد کے سولر سے کنکشن لینا جائز نہیں ہے، تاہم اگر سولر سسٹم کے لیے چندہ دینے والوں کی طرف سے اہلِ محلہ کے لیے بھی اس کے استعمال کی اجازت دی گئی ہو تو اس صورت میں اہل محلہ کے لیے بقدر ضرورت استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی، بشرطیکہ اس سے مسجد کا نقصان نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (232/5، ط: دار الكتاب الإسلامي)
"أي مصالح المسجد، فیدخل المؤذن والناظر؛ لأنا قدمنا أنهم من المصالح، وقدمنا أن الخطیب داخل تحت الإمام لأنہ إمام الجامع، فتحصل أن الشعائر التي تقدم في الصرف مطلقًا بعد العمارۃ الإمام والخطیب والمدرس والوقاد والفراش والمؤذن والناظر وثمن القنادیل والزیت والحصر.
الهندية: (462/2، ط: دار الفكر)
متولي المسجد ليس له أن يحمل سراج المسجد إلى بيته وله أن يحمله من البيت إلى المسجد، كذا في فتاوى قاضي خان.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی