سوال:
کیا مسجد کے نام پر کیے گئے چندہ سے امامِ مسجد کا گھر بن سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مسجد کے امام کا گھر مسجد کے مصالح میں داخل ہے، لہذا مسجد کے عمومی چندہ سے ایسا گھر تعمیر کرنا جائز ہے جو مسجد کے مصالح (امام کی رہائش وغیرہ) کے لیے استعمال کیا جائے، البتہ اگر چندہ کی رقم مسجد کی کسی خاص مد میں خرچ کرنے کے لیے دی جائے تو اس کو اسی مد میں خرچ کرنا ضروری ہے، اسے مسجد کی دیگر ضروریات (امامِ مسجد کے گھر کی تعمیر وغیرہ) میں خرچ کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (403/8، ط: دار الكتب العلمية)
والواجب أن يبدأ بصرف الفرع إلى مصالح الوقف من عمارته وإصلاح ما وهي من بنائه وسائر مؤناته التي لا بد منها، سواء شرط ذلك الواقف أو لم يشرط؛ لأن الوقف صدقةجاریة في سبيل الله تعالى، ولا تجري إلا بهذا الطريق.
البحر الرائق: (271/5، ط: دار الكتاب الاسلامي)
وبما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتا على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لا يضر في كونه مسجدا لأنه من المصالح.
الدر المختار: (366/4، ط: دار الفكر)
(ويبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی