سوال:
میری بہن کا انتقال ہوگیا ہے، اس کے ورثاء میں شوہر، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں، مرحومہ بہن نے ترکہ میں زیورات چھوڑے ہیں جو اس کی دونوں بیٹیوں نے آپس میں تقسیم کرلیے ہیں، براہ کرم آپ رہنمائی فرمائیں کہ ان زیورات میں سے کس کو کتنا ملے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں دونوں بیٹیوں کا والدہ کے مکمل زیورات کو صرف آپس میں تقسیم کرلینا غیر شرعی عمل ہے، لہٰذا دونوں بیٹوں کو چاہیے کہ وہ مکمل ترکہ ازسرِ نو شرعی طریقہ سے تقسیم کریں، جس کا طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو سولہ (16) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے شوہر کو چار (4)، بیٹے کو چھ (6) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو تین (3) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو شوہر کو %25 فیصد حصہ، بیٹے کو %37.5 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %18.75 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
القرآن الکریم: (النساء، الآية: 29)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًاo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی