سوال:
کیا حج کے لیے باندھے گئے احرام کو بغیر کسی شرعی عذر کے کھولا جا سکتا ہے یعنی کیا گرمی کی وجہ سے نہانے کے لئے، وضو کرنے لیے، میلا ہونے کی وجہ سے تبدیل کرنے کے لیے کھولا جاسکتا ہے؟ کیا احرام کی حالت میں ریش کریم استعمال کی جا سکتی ہے، نیز کیا احرام کی حالت میں غسل کیا جا سکتا ہے کہ نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ احرام میں شروع سے آخر تک ایک ہی چادر میں تمام افعالِ احرام ادا کرنا ضروری نہیں، بلکہ اگر پہلی چادر میلی ہوجائے تو دوسری چادر بدلنا یا اسی کو دھو کر پہن لینا جائز ہے، نیز گرد وغبار دور کرنے یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے بھی خوشبو والا صابن استعمال کئے بغیر غسل کرنا جائز ہے، لیکن میل دور نہ کرے، کیونکہ احرام میں پراگندہ حالت اور میل کچیل اللہ تعالی کو پسند ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں احرام کی چادر کو وضو کرنے، غسل کرنے یا دھونے کی غرض سے نکالنا جائز ہے۔ نیز ریش کریم (Rash Cream) میں اگر خوشبو نہ ہو تو اسے حالت احرام میں لگانا ممنوع نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
إرشاد الساری الی مناسك الملا علی القاری: (باب الإحرام، ص: 139، ط: المکتبة الإمدادیة)
(ویجوز) أی الإحرام (في ثوب واحد) ... (و أکثر من ثوبین) بأن یجعل واحد فوق واحد أو یبدل أحدهما بالآخر.
غنیة الناسك: (فصل في مباحات الإحرام، ص: 150)
له الاغتسال بالماء القراح وماء الصابون والحرض ویكره بالسدر ونحوه کما مر، وله الاغتسال بأی ماء کان ولکن بحیث لا یزید الوسخ بل یقصد الطهارة أو دفع الغبار أو الحرارة وغیره.
إرشاد الساری الی مناسك الملا علی القاری: (باب الجنایات، ص: 441، ط: المکتبة الإمدادیة)
(والمحرم رجلا کان أو امرأة ممنوع من استعمال الطیب في بدنه وإزاره وردائه وجمیع ثیابه وفراشه، ومسه) ای ومن لمسه (وشمه) ای بقصده (فاذا طیب عضوا کاملا) ای فما زاد (فعلیه دم، وفي أقله) أی في أقل من کمال عضوه (صدقة).
امداد الأحكام: (176/2، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی