عنوان: بینک کے شعبہ ایچ آر میں نوکری کرنے والے رشتے دار کی دعوت قبول کرنے کا حکم(18063-No)

سوال: السلام علیکم، حضرت مفتی صاحب! میرے کچھ رشتے دار بینک میں نوکری کرتے ہیں، ہمارا ان کے گھر آنا جانا ہے، کھانا پینا بھی ہوتا ہے، دل میں بہت تکلیف محسوس ہوتی ہے کہ یہ سب سودی مال سے ہے، ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ ان کے گھر کی کوئی چیز استعمال نہ کریں، مگر بعض دفعہ ہم بہت مجبور ہو جاتے ہیں، ہم اس صورت میں اس کا کفارہ کیسے ادا کریں؟
*تنقیح:*
محترم! اس سوال کے جواب کے لئے یہ وضاحت فرمائیں کہ آپ کے وہ رشتہ دار سودی بینک میں نوکری کرتے ہیں؟ اگر سودی بینک میں نوکری کرتے ہیں تو بینک کے کس ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کرتے ہیں؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس کے علاوہ ان کا کوئی اور ذریعہ آمدن ہے یا نہیں؟اس وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوال کا جواب دیا جا سکے گا۔
جواب تنقیح: جی! وہ سودی بینک میں نوکری کرتے ہیں، ہیومن ریسورس میں ہیں، میری معلومات کے مطابق یہ واحد ذریعہ آمدنی ہے۔ جزاك الله

جواب: واضح رہے کہ سودی بینک میں ایسی ملازمت ناجائز ہے جس کا تعلق براہِ راست سودی معاملات سے ہو، اور جس ملازمت کا تعلق براہِ راست سودی معاملات سے نہ ہو، اس کی گنجائش ہے۔
چونکہ ایچ آر کے شعبہ میں ملازمت کا تعلق براہِ راست سودی معاملات سے نہیں ہے، اس لیے آپ کے مذکورہ رشتہ دار کی اس شعبے میں ملازمت سے حاصل ہونی والی آمدنی حرام نہیں ہے، لہٰذا ایسے رشتے دار کے گھر دعوت قبول کرنا یا ان کے ہاں کھانا کھانا جائز ہے، تاہم اچھے انداز میں حکمت و مصلحت کے ساتھ اسے سمجھائیں کہ کوئی اور مناسب ذریعہ معاش تلاش کرکے سودی بینک سے بالکلیہ الگ ہونے کی کوشش کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

أحكام المال الحرام للشيخ محمد تقي العثماني: (٣٩)

أمّا إذا كانت الوظيفةُ ليس لها علاقةٌ مباشرةٌ بالعمليّات الرّبويّة، مثل الحارس أوسائق السيّارة، أو العامل على الهاتف، أو الموظّف المسئول عن صيانة البناء أوالمعدّات أو الكهرباء، أو الموظّف الّذى يتمحّض عملُه فى الخدمات المصرفيّة المُباحة، مثل تحويل المبالغ والصّرف العاجل للعُملات، وإصدار الشّيك المصرفيّ، أو حفظ مستندات الشّحن أو تحويلها من بلد إلى بلد، فلا يحرُم قبولُها إن لم يكن بنيّة الإعانة على العمليّات المحرّمة، وإن كان الاجتنابُ عنها أولى، ولايُحكم فى راتبه بالحُرمة، لما ذكرنا من التّفصيل فى الإعانة والتّسبّب، وفى كون مال البنك مختلطاً بالحلال والحرام. ويجوز التّعاملُ مع مثل هؤلاء الموظّفين هبةً أو بيعاً أو شراءً.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 274 Jun 25, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.