سوال:
ہمارے گھر کے سامنے ایک پرانا پلاٹ ہے، اس گھر کے مالک نے اس میں جانور باندھ دیے ہیں، خود وہ وہاں نہیں رہتے، پوری گلی جانوروں کی بدبو اور گندگی سے پریشان ہے، وہ خود حاجی اور جماعت میں وقت لگائے ہوئے ہیں، اس کے باوجود پوری گلی والوں کی زندگی عذاب کی ہوئی ہے، کیا اس صورتحال میں ہم ان کو دینی لحاظ سے کچھ کہہ سکتے ہیں؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً مذکورہ شخص کے پلاٹ میں جانور رکھنے کی وجہ سے گلی والوں کو تکلیف ہے تو آپ لوگ اپنی تکلیف اور پریشانی مذکورہ شخص کے سامنے رکھ کر اس کے ساتھ بات کرنے کا حق رکھتے ہیں، تاہم ایک پڑوسی ہونے کے ناطے بھائی چارگی اور پیار ومحبت کے ماحول میں مناسب انداز کے ساتھ اس سے بات کی جائے، تاکہ بغیر کسی فتنہ اور فساد کے گلی والوں کو اس تکلیف سے خلاصی مل سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 46، 68/1، دار احیاء التراث العربي)
عن أبي هريرة؛ إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا يدخل الجنة من لا يأمن جاره بوائقه".
الدر المختار: (447/5، ط: دار الفكر)
(ولا يمنع الشخص من تصرفه في ملكه إلا إذا كان الضرر) بجاره ضررا ( بينا) فيمنع من ذلك وعليه الفتوى بزازية.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی