سوال:
السلام عليكم، محترم مفتی صاحب ! میرا سوال ہےکہ جائے نماز پر مکہ مکرمہ کی یا مسجد نبوی کی تصویر بنی ہوئی ہو تو اس پر نماز ادا کرنا کا کیا حکم ہے؟ اور مسجد میں اس طرح کی جائے نماز پر پاؤں آنے کے متعلق رہنمائی فرمائیں کہ یہ بے حرمتی اور گناہ ہے کہ نہیں ؟ جزاک اللہ
جواب: جائے نمازوں پر فی نفسہ کسی بھی قسم کے نقش پسندیدہ نہیں ہیں، لیکن اگر کسی جائے نماز پر حرمین شریفین میں سے کسی کی تصویر اس طرح بنی ہوئی ہے کہ وہ پاوٴں کے نیچے نہیں آتی، تو اس میں بھی اہانت کا پہلو نہیں ہے، البتہ موضعِ سجود میں ”بیت اللہ“ کے سوا کسی اور چیز کی تصویر بالخصوص روضہٴ اقدس کی شبیہ میں چونکہ ایہام، خلافِ مقصود کا ہوتا ہے، اس لیے اس سے احتراز مناسب معلوم ہوتا ہے۔
(فتاوی عثمانی: ج: 1، ص: 51)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تبيين الحقائق و حاشية الشلبي: (166/1)
قال – رحمه الله – (أو لغير ذي روح) أي أو كانت الصورة غير ذي الروح مثل أن تكون صورة النخل وغيرها من الأشجار ؛ لأنها لا تعبد عادة۔
عمدة القاری: (81/22، ط: دار احیاء التراث العربی)
وفي (المنتهى) لأبي المعالي: استأدب الرجل بمعنى تأدب، والجمع أدباء، وعن أبي زيد: الأدب إسم يقع على كل رياضة محمودة يتخرج بها الإنسان في فضيلة من الفضائل، وقيل: الأدب استعمال ما يحمد قولا وفعلا، وقيل: الأخذ بمكارم الأخلاق، وقيل: الوقوف مع المستحسنات، وقيل: هو تعظيم من فوقك والرفق بمن دونك فافهم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی