سوال:
مفتی صاحب! آج کل فیس بک (Facebook) پر بہت ساری نیوز آتی ہیں اور لوگ اس کی تحقیق کیے بغیر انہیں آگے شیئر کر دیتے ہیں تو کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟
جواب: سوشل میڈیا پر مختلف خبریں اور پیغامات گردش کرتے رہتے ہیں، جنہیں لوگ بغیر تحقیق کے فوراً شیئر (Share )کر دیتے ہیں۔ ایسا کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
چنانچہ ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔"(صحیح مسلم،حدیث نمبر:5)
نیز بغیر تحقیق کے غلط خبریں پھیلانا دوسروں کے لیے نقصان اور تکلیف کا سبب بن سکتا ہے، جو کہ ناجائز عمل ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا پر ہر بات کو آگے شیئر (Share) کرنے سے پہلے اس کی تحقیق کرلینی چاہیے اور غیر مصدقہ خبروں کو پھیلانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم:(سُورۃ الحجرات،الآیة:6)
"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا..."
صحیح مسلم:(حدیث نمبر:5)
عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " كَفَى بِالْمَرْءِ كَذِبًا أَنْ يُحَدِّثَ بِكُلِّ مَا سَمِعَ ". وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.
صحيح مسلم:(حدیث نمبر:41)
عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ يَقُولُ : سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ ".
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی