عنوان: کیا کوئی عورت مفتیہ بن سکتی ہے؟ (18101-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا عورتوں میں بھی مفتیہ ہوسکتی ہیں؟ کیا وہ فتوی دے سکتی ہیں؟ کوئی ایسی تعلیم جس سے یہ علم حاصل کرسکیں؟

جواب: اگرچہ مفتی ہونے کے لیے مرد ہونا شرط نہیں ہے، نیز اسلامی تاریخ بعض خواتین عظیم فقیہہ گزری ہیں، جن میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ سرِ فہرست ہیں، لیکن یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ فتویٰ دینا شرعی اور دینی ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے مختلف شرائط و صفات کے ساتھ ساتھ یکسوئی کے ساتھ تحقیق و تدقیق، جدوجہد، قرآن و حدیث اور فقہ میں دسترس ضروری ہے، اور یہ بنیادی طور پر مرد کا کام ہے، جس کا اہتمام کرنا خواتین کی گھریلو مصروفیات اور مختصر نصاب کی وجہ سے عام طور پر بہت مشکل ہے۔
تاہم اگر کسی عورت میں بنیادی شرائط موجود ہوں اور وہ خواتین سے متعلق مسائل کو اچھی طرح پڑھ اور سمجھ کر کبھی دیگر خواتین کو مسئلہ بتادے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (359/5، ط: دار الفكر)

ولا خلاف في اشتراط إسلامه وعقله، وشرط بعضهم تيقظه لا حريته وذكورته ونطقه فيصح ‌إفتاء ‌الأخرس لا قضاؤه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 322 Jul 05, 2024
kia koi aurat khaton larki muftia ban sakti hai?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.