سوال:
ایچ بی ایل (HBL) بینک والے کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمارا اسلامک بینکنگ کا کریڈٹ کارڈ لیں اور اس پر ٹائم پر پیمینٹ کردیں تو آپ پر کوئی جرمانہ نہیں لگے گا، غیر سودی بینک والے اس کو جرمانہ کہتے ہیں اور سودی بینک والے اس کو سود کہتے ہیں تو کیا ہم hbl سے اسلامک بینکنگ کا کریڈٹ کارڈ لے سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مروجہ کریڈٹ کارڈ (credit card) سودی معاہدے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، اور بل کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں سود ادا کرنا پڑتا ہے، اس لئے عام حالات میں مروجہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال شرعاً درست نہیں ہے۔
تاہم بوقت ضرورت مستند علماء کرام کی زیرنگرانی شرعی اصولوں کے مطابق چلنے والے کسی اسلامی بینک کے کارڈ سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، ہماری معلومات کی حد تک ایچ بی ایل (HBL) کی طرف سے ابھی تک اسلامک کریڈٹ کارڈ کا اجراء نہیں کیا گیا، بلکہ ان کا موجودہ کریڈٹ کارڈ کنوینشل کریڈٹ کارڈ ہی ہے، جس کا حکم اوپر ذکر کردیا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1598)
عن جابر بن عبد اللّٰه رضي الله عنه قال: لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم آکل الربوا ومؤکله وکاتبه وشاهدیه، وقال: هم سواء.
اعلاء السنن: (کتاب الحوالة، 499/14 إدارۃ القرآن)
وکل قرض شرط فیه الزیادۃ فهو حرام بلا خلاف، قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادۃً أو هدیة، فأسلف علی ذٰلك أن أخذ الزیادۃ علی ذٰلك ربا، قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: کل قرض جر منفة فهو ربا۔
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی