سوال:
مفتی صاحب! عورت کے لیے محرم اور غیر محرم مرد رشتہ دار کون سے ہیں؟ نیز کیا داماد اور بہنوئی محرم ہیں؟ وضاحت فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ "محرم" ان رشتہ داروں کو کہا جاتا ہے، جن سے کبھی نکاح جائز نہ ہو، عورت کے لیے محرم رشتہ دار درج ذیل ہیں:
1) باپ، دادا، پردادا الخ (2) نانا، پرنانا الخ (3) بیٹا، پوتا، نواسہ الخ (4) شوہر کا بیٹا، پوتا، نواسہ وغیرہ جو کسی دوسری بیوی سے ہوں (5) بھائی، بھتیجا، بھانجا، چاہے سگے ہوں یا باپ شریک ہوں یا ماں شریک (6) شوہر کا باپ (سسر)، دادا، پردادا، نانا، پرنانا الخ (7) رضاعی والد، دادا، بھائی،بھتیجا، بیٹا، چچا وغیرہ (8) داماد (بیٹی کا شوہر) (9) چچا، تایا، ماموں۔
عورت کے لیے غیر محرم رشتہ دار:
اپنے یا شوہر کے ماموں زاد، خالہ زاد، پھوپھی زاد، چچا زاد بھائی وغیرہ غیر محرم ہیں، اسی طرح اپنے خالو (یعنی خالہ کے شوہر)، بہنوئی (بہن کا شوہر)، پھوپھا (پھوپھی کے شوہر)، شوہر کے بھائی (دیور جیٹھ)، اور اس کے ماموں، چچا، پھوپھا، خالو، بھانجے، بھتیجے اور بہنوئی (نند کا شوہر) بھی غیر محرم ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورة النور، الایة:31)
وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ ... الخ
رد المحتار: (464/2، ط: دار الفکر)
والمحرم من لا يجوز له مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو صهرية كما في التحفة
الدر المختار مع رد المحتار: (367/6، ط: دارالفکر)
(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا
(قوله أو سبب) كالرضاع والمصاهرة
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی