سوال:
مفتی صاحب! ابن ماجہ کی ایک حدیث پڑھی جس میں چارکول (کوئلہ) کو استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے، مجھے ابھی احساس ہوا کہ میں چارکول ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتا ہوں، کیا چارکول وغیرہ کے ٹوتھ پیسٹ کو استعمال کر سکتے ہیں یا حدیث کی بنیاد پر اس کو استعمال کرنا حرام ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حدیث مبارکہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہڈی، کوئلہ اور گوبر کے ذریعے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے، اس حدیث کی روشنی میں فقہاء اور محدثین نے ہڈی، کوئلہ اور نجس چیز سے استنجاء کرنے کو ممنوع قرار دیا ہے۔
لہذا کوئلہ (charcoal) والے ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کو اس حدیث شریف کی وجہ سے ممنوع قرار نہیں دیا جاسکتا، کیونکہ حدیث شریف میں کوئلہ سے صرف استنجاء کرنے کی ممانعت ہے، نہ کہ مطلقاً استعمال کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیة: 29)
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا، ثُمَّ اسْتَوٰۤى اِلَى السَّمَآءِ فَسَوّٰىهُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ، وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ O
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 39، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن عبد الله بن مسعود، قال: قدم وفد الجن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا محمد انه امتك ان يستنجوا بعظم او روثة او حممة، فإن الله تعالى جعل لنا فيها رزقا قال: فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك۔
رد المحتار: (459/6، ط: دار الفکر)
فإنه لم يثبت إسكاره ولا تفتيره ولا إضراره، بل ثبت له منافع، فهو داخل تحت قاعدة الأصل في الأشياء الإباحة وأن فرض إضراره للبعض لا يلزم منه تحريمه على كل أحد۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی