سوال:
کسی ایسے قادیانی کو جس نے کھلم کھلا کسی ایسے کام کی پشت پناہی کی ہو جس سے ختم نبوت کے عقیدے کو ٹھیس پہنچے "ملعون کہنا" جائز ہے؟ کیونکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے لوگوں کو ملعون کہنے سے ان کی بے عزتی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں ایمان کا کیا تقاضہ ہے اور شریعت اس بارے میں کیا احکامات دیتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ لعنت کے معنیٰ ہیں "الله کی رحمت سے دور ہونا" اور اس معنیٰ میں صرف وہی کافر قابل لعنت ہو سکتا ہے، جس کافر کی کفر پر موت قرآن وحدیث سے یقینی طور پر ثابت ہو، جیسے ابوجھل اور ابو لہب وغیرہ، ایسے کافر پر لعنت بھیجی جاسکتی ہے، جبکہ زندہ کافر یا جس کافر کا کفر پر مرنا یقینی طور پر ثابت نہ ہو اس پر لعنت نہ بھیجی جائے، اسی طرح کسی خاص شخص کو معین کیے بغیر یہ کہا جا سکتا ہے کہ "ظالموں پر الله کی لعنت" یا "جھوٹوں پر الله کی لعنت" یا "منکرین ختم نبوت پر اللہ کی لعنت"
لہذا قادیانیوں پر مطلقاً لعنت کرناجائز ہے کہ یوں کہا جائے "قادیانیوں پر اللہ کی لعنت" لیکن کسی خاص معین قادیانی شخص پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ اس کا کفر پر مرنا یقینی طور پر سوائے الله عالم الغیب کے کوئی نہیں جان سکتاہے، ہوسکتا ہے کہ اسے ہدایت مل جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (52/5)
”حقیقۃ اللعن المشھودۃ ھی الطرد عن الرحمۃ ، وھی لا تکون الا لکافر، ولذا لم تجز علی معین بدلیل وان کان فاسقا مشھورا کیزید علی المعتمد ، بخلاف نحو ابلیس وابی لھب وابی جھل فیجوز ، وبخلاف غیر المعین کالظالمین والکاذبین فیجوز ایضا ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی