سوال:
ایک لڑکی نے ایمرجنسی میں مانع حمل دوائی لی، سائیڈ ایفکٹ کی وجہ سے اس کو ماہواری شروع ہوگئی تو اس کے لیے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ یہ اس کی ریگولر ماہواری نہیں ہے، نیز یہ بھی بتائیں کہ اس طرح کی دوائی لینا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بلا شرعی عذر اس طرح کی دوائی لینا مکروہ ہے۔ تاہم مذکورہ دوائی سے جو خون آیا ہے اگر خون آنے سے پہلے پاکی کی مدت کم از کم پندرہ دن گزر چکی ہو تو آنے والا خون حیض کا خون شمار ہوگا، بشرطیکہ تین دن سے کم نہ ہو، اور اگر تین دن سے کم آیا ہو تو وہ استحاضہ ہوگا۔ یاد رہے کہ حالتِ حیض میں نماز معاف ہے، مگر استحاضہ میں معاف نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (36/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) النصاب أقل الحيض ثلاثة أيام وثلاث ليال في ظاهر الرواية. هكذا في التبيين وأكثره عشرة أيام ولياليها. كذا في الخلاصة.
(ومنها) تقدم نصاب الطهر وفراغ الرحم عن الحبل. هكذا في السراج الوهاج.
و فیھا ایضاً: (37/1، ط: دار الفکر)
لو رأت الدم بعد أكثر الحيض والنفاس في أقل مدة الطهر فما رأت بعد الأكثر إن كانت مبتدأة وبعد العادة إن كانت معتادة استحاضة وكذا ما نقص عن أقل الحيض وكذا ما رأته الكبيرة جدا والصغيرة جدا. هكذا في المحيط۔۔۔۔۔(منها) أن يسقط عن الحائض والنفساء الصلاة فلا تقضي.
و فیھا ایضاً: (39/1، ط: دار الفکر)
(ودم الاستحاضة) كالرعاف الدائم لا يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطء. كذا في الهداية.
الفقه الاسلامی و ادلتہ: (2614/4، ط: دار الفکر)
يجوز استعمال موانع الحمل الحديثة كالحبوب وغيرها لفترة مؤقتة، دون أن يترتب عليه استئصال إمكان الحمل، وصلاحية الإنجاب، قال الزركشي: يجوز استعمال الدواء لمنع الحبل في وقت دون وقت كالعزل، ولايجوز التداوي لمنع الحبل بالكلية. أو ربط عروق المبايض إذا ترتب عليه امتناع الحمل في المستقبل، والعبرة في ذلك لغلبة الظن، أي احتمال مافوق ٥٠%. وكذلك الحكم في تعقيم الرجل.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی