سوال:
اگر کسی عورت کو ہر تیرہ دن کےبعد تین دن خون آتا ہو تو ہر تیرہ دن کے بعد تین دن والا خون حیض شمار ہوگا یا استحاضہ؟ ہر تیرہ دن کےبعد تین دن آنے والا خون اس کی ایک عادت بن گئی ہے.
جواب: واضح رہے کہ فقہ حنفی کے مطابق دو ماہواریوں کے درمیان طہر (پاکی) کی مدت کم سے کم پندرہ دن ہونا ضروری ہے، اگر کسی خاتوں کی ماہواری کا خون رکنے کے بعد پاکی کے پندرہ دن مکمل ہونے سے پہلے دوبارہ خون شروع ہو جاتا ہے یعنی ماہواری کے دو خونوں کے درمیان پندرہ دن یا اس سے زیادہ کا وقفہ نہیں ہوتا تو یہ خون رکنے کے دن پاکی کے دن شمار نہیں ہوں گے، بلکہ جاری خون کے حکم میں ہوں گے اور یوں سمجھا جائے گا کہ اس خاتون کا خون مسلسل جاری ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ مستحاضہ ہیں اور حکماً آپ کا خون مسلسل جاری ہے، آپ کو چاہیے کہ اس حالت سے پہلے آپ کی ماہواری کی جو عادت تھی اس کے مطابق عمل کریں، یعنی مہینے میں جتنے دن آپ کو حیض آتا تھا، اتنے دن حیض کے شمار کریں اور باقی دنوں میں ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کرکے نماز اور دیگر عبادات ادا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق۔۔۔۔ ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.
فتح القدیر: (174/1، ط: دارالفکر)
(وأقل الطهر خمسة عشر يوما) هكذا نقل عن إبراهيم النخعي وأنه لا يعرف إلا توقيفا (ولا غاية لأكثره) لأنه يمتد إلى سنة وسنتين فلا يتقدر بتقدير إلا إذا استمر بها الدم فاحتيج إلى نصب العادة".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی