سوال:
حضرت ! میں وکیل ہوں، میرے پاس ایک کیس آیا، جس میں مدعی نے کسی سے رقم اُدھار لی اور واپس بھی نہیں کرتا، اُلٹا وہ قرض دینے والے پر کیس کر کے مزید رقم لینا چاہتا ہے،اگر میں اسکو ریجیکٹ کرتا ہوں تو وہ کسی اور وکیل کے ذریعہ اس سے رقم لے لے گا، کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں جان بوجھ کے کیس ہار جاؤں؟ تاکہ قرض دینے والے کے ساتھ مزید دھوکہ نہ ہو۔
جواب: صورت مسئولہ میں آپ اس شخص کی وکالت قبول کرلیں، لیکن اس سے فیس وصول نہ کریں اور پھر مظلوم کے حق میں کیس ہار جائیں، تو اس کی گنجائش ہے، اس صورت میں آپ ظالم کو ظلم سے روک سکیں گے اور مظلوم کی مدد کرسکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (22/9، ط: دار طوق النجاة)
عن أنس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انصر أخاك ظالما أو مظلوما» فقال رجل: يا رسول الله، أنصره إذا كان مظلوما، أفرأيت إذا كان ظالما كيف أنصره؟ قال: «تحجزه، أو تمنعه، من الظلم فإن ذلك نصره»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی