سوال:
اس حدیث کی تصدیق فرمادیں"جو شخص کسی مسلمان کو دنیاوی مصیبت سے چھٹکارہ دلوائے، اللہ تعالی اس کو قیامت کے دن بڑی مصیبت سے نجات دے گاالخ"
۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ ‘‘صحیح’’ہے اور صحیح مسلم میں موجود ہے،اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ ذیل میں اس روایت کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:
ترجمہ:
حضرت ابوھریرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے کسی مسلمان سے اس کی دنیاوی مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالی اس سے قیامت کی مصیبت کو دور کرے گا اور جس نے کسی تنگ دست غریب پر آسانی کی، اللہ تعالی دنیا و آخرت میں اس پر آسانی فرمائیں گے اور جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے، اللہ تعالی اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے اور جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے، اللہ تعالی اس کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص علم کی طلب میں کسی راستے پر چلے، اللہ تعالی اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیں گے اور جو بھی لوگ اللہ کے گھر میں جمع ہوکر اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور مذاکرہ کرتے ہیں، ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور رحمت ان کو گھیر لیتی ہے اور فرشتے ان کو ڈھانپ لیتے ہیں اور ان کا ذکر اللہ تعالی اپنے پاس کے لوگوں کے سامنے فرماتے ہیں اور جس کو اس کا عمل پیچھے کردے اس کا نسب اس کو آگے نہیں بڑھا سکتا۔ (صحيح مسلم،حدیث نمبر:2699)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحديث: 2699، 2074/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا، نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن يسر على معسر، يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، ومن ستر مسلما، ستره الله في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون أخيه، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما، سهل الله له به طريقا إلى الجنة، وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله، يتلون كتاب الله، ويتدارسونه بينهم، إلا نزلت عليهم السكينة، وغشيتهم الرحمة وحفتهم الملائكة، وذكرهم الله فيمن عنده، ومن بطأ به عمله، لم يسرع به نسبه».
وأخرجه مطولًا ومقطعًا مسلم (2590) و (2699)، وأبو داؤد(7/302)(4946)و(1455) و (3643) ، والترمذي (4/ 326)(1930) و (2945)، والنسائي في "الكبرى"(6/465) (7244 - 7520)وابن ماجة(1/82)(225).
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی