سوال:
اگر قربانی کا جانور گم گیا یا مرگیا یا چوری ہوگیا، تو صاحب نصاب اور غیر صاحب نصاب کیلئے کیا حکم ہوگا ؟ کیا دونوں دوبارہ جانور لائینگے؟ اور پہلے سے عمدہ لائینگے یا کم ؟
جواب: اگر صاحب نصاب آدمی نے قربانی کے لئے جانور خریدا اور جانور قربانی سے پہلے مرگیا یا گم ہوگیا تو اس صورت میں اس شخص پر دوسری قربانی کرناواجب ہے۔
اور اگر جانور خریدنے والا شخص غریب ہو اور اسکا جانور قربانی سے پہلے مرگیا یاگم ہوگیا، تو اس پر دوسری قربانی واجب نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (299/5، ط: دار الفکر)
ولو اشترى أضحية وهي صحيحة العين، ثم اعورت عنده وهو موسر أو قطعت أذنها كلها أو أليتها أو ذنبها أو انكسرت رجلها فلم تستطع أن تمشي لا تجزي عنه، وعليه مكانها أخرى بخلاف الفقير، وكذلك لو ماتت عنده أو سرقت
الدر المختار: (325/6، ط: دار الفکر)
(ولو) (اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك)۔۔۔وكذا لو ماتت فعلى الغني غيرها لا الفقير ولو ضلت أو سرقت فشرى أخرى فظهرت فعلى الغني إحداهما وعلى الفقير كلاهما شمني.
بدائع الصنائع: (200/4، ط: زکریا)
لو اشتریٰ شاۃ للاضحیۃ وہومعسر… ثم ضلت فلا شیء علیہ ولا یجب علیہ شیء آخر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی