سوال:
السلام علیکم، حضرت ! ایک سال پہلے جب حج 2 لاکھ 80 ہزار کا تھا، تب میں نے سوچا تھا کہ اگلے سال حج کے لیے درخواست دوں گا، پھر اِس سال حج 4 لاکھ 50 ہزار کا ہوا تو میں نے کچھ پیسے اُدھار دیے ہوئے تھے، وہ اگر میرے پاس ہوتے تو تقریبا 5 لاکھ ہوتے، لیکن اُدھار واپس ملنے کی 4 مہینے تک کوئی اُمید نہیں ہے، اب میں ان شااللہ تعالی اگلے سال درخواست دوں گا۔ اب سوال یہ ہے کہ حج فرض ہونے کے بَعْد اب تک میں گناہ گار رہوں گا؟ اور اگلے سال سے پہلے اگر میرا انتقال ہو جاتا ہے، تو میرا حشر یہود و نصاریٰ کے ساتھ ہو گا؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں
جواب: حج فرض ہو جانے کے بعد جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاخیر کرنا باعث گناہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (216/1، ط: دار الفکر)
وهو فرض على الفور، وهو الأصح فلا يباح له التأخير بعد الإمكان إلى العام الثاني كذا في خزانة المفتين۔۔۔۔وعند محمد - رحمه الله تعالى - يجب على التراخي والتعجيل أفضل كذا في الخلاصة۔۔۔۔۔وثمرة الخلاف تظهر في حق المأثم حتى يفسق وترد شهادته عند من يقول على الفور
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی